0
Monday 4 May 2020 18:11

ڈاکٹر ظفر الاسلام کیخلاف بغاوت کا مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ

ڈاکٹر ظفر الاسلام کیخلاف بغاوت کا مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ بھارت کی سرکردہ شخصیات نے ایک بیان کی وجہ سے نزاع میں گھرے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مبینہ کردارکشی کی سخت مذمت کی ہے۔ دانشوروں، علماء اور اہم شخصیات نے یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی پوری زندگی ملک و ملت کی خدمت سے عبارت ہے ان کے خلاف ملک دشمنی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کرنے کو قطعی ناقابل فہم قرار دیا۔ دستخط کنندگان نے ان کے میڈیا ٹرائل کی بھی شدید مذمت کی اور استدلال کیا ہے کہ انہیں جس فیس بک پوسٹ کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا ہے، وہ دراصل ہندتوا طاقتوں کی طرف سے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنانے کے خلاف تھی جس میں حکومت کو کے اس موقف کی تائید کی گئی تھی جو اس نے شمال مشرقی دہلی کے مسلم کش فساد کی مذمت اور مظلومین کے حق میں اختیار کیا تھا۔

مشترکہ بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ متنازعہ پوسٹ میں ہندوستان یا یہاں کی حکومت کے بارے میں کچھ نہیں تھا۔ دانشوروں نے کہا کہ میڈیا پر جان بوجھ کر ان کی شبیہ مسخ کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں ایسے فرضی بیان کی آڑ میں نشانہ بنایا جارہا ہے جو انہوں نے دیا ہی نہیں ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس اور حکومت کو کوئی بھی قدم آگے بڑھانے سے پہلے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ان کی قومی و ملی خدمات کو ضرور پیش نظر رکھنا چاہیئے تاکہ ان کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہ ہو اور شرپسند اپنا کھیل کھیلنے میں کامیاب نہ ہوسکیں کیونکہ بعض نیوز چینل اور دستخط کنندگان نے بعض سیاسی عناصر پر اسلام اور مسلم دشمنی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ڈاکٹر خان کو ملک دشمن اور ہندو دشمن قرار دینے کی مذموم کوشش کررہے ہیں جبکہ انہوں نے اپنی پوسٹ میں بعض ہندتوا عناصر کو شرپسند گردانتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی او کہا تھا کہ وہ پوری دنیا میں ملک کی سیکولر جمہوریت کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 860632
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش