0
Monday 4 May 2020 20:33

ایک دفعہ ایک وائرس تھا، چین کی کورونا وائرس پر امریکہ کیخلاف طنزیہ ایمینٹڈ ویڈیو

ایک دفعہ ایک وائرس تھا، چین کی کورونا وائرس پر امریکہ کیخلاف طنزیہ ایمینٹڈ ویڈیو
اسلام ٹائمز۔ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلہ کئی عرصے سے جاری ہے اور اب چین نے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکا کا مذاق بھی اڑا دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ کورونا وائرس کی ابتدا کسی چینی وائرولوجی لیب میں ہوئی ہے، تاہم انہوں نے اس کے شواہد بیان کرنے سے انکار کردیا تھا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اب چین نے کورونا وائرس کے حوالے سے دونوں ممالک کی نمائندگی کیلئے لیگو جیسی فیگر کا استعمال کرتے ہوئے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو تیار کی۔ اس ویڈیو کو انہوں نے ایک دفعہ کا وائرس تھا کا نام دیا اور اس میں کورونا وائرس پر امریکی ردعمل پر طنز کیا۔ یہ ویڈیو چین کی نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی، جس کا آغاز لیگو جیسی فیگر سے ہوا، یہ ٹیراکوٹا کے جنگجو کے طور پر پیش کیے گئے جنہوں نے چہرے پر ماسک پہنے چین کی نمائندگی کی۔ دوسری جانب امریکا کی نمائندگی اسٹیچو آف لبرٹی کرتا نظر آیا۔
 
ویڈیو کے دوران جنگجو نے کہا کہ چین میں ایک نیا وائرس دریافت ہوا ہے جو کہ خطرناک ہے، جس پر اسٹیچو آف لبرٹی نے کہا کہ یہ وائرس معمولی فلو ہے۔ جنگجو نے پھر کہا کہ چین نے اس وائرس کے حوالے سے عالمی اداراہ صحت کو آگاہ کردیا اور بتایا کہ یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ چین نے لوگوں کو ہدایت کی کہ اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنا جائے اور گھروں میں رہا جائے تاہم اسٹیچو آف لبرٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماسک پہننے کی کوئی ضرورت نہیں اور گھروں میں رہنے کی ہدایت کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جنگجو طنزیہ انداز میں پوچھتا ہے کہ کیا آپ خود کو سن رہے ہیں؟ کیونکہ اسٹیچو آف لبرٹی بخار سے سرخ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کی نس میں ڈرپ لگ جاتی ہے۔ جس پر مجسمہ جواب دیتا ہے کہ ہم تو ہمیشہ ہی صحیح ہوتے ہیں وہ الگ بات ہے کہ بعدازاں ہم خود اپنی بات کی تردید کردیتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار چین کو کورونا وائرس کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اس کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔

ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ چین وائرس کی تفتیش کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ لیبارٹری میں وائرس تیار کیا گیا یا نہیں۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی ان مطالبات کو دہرا چکے ہیں کہ چین حساس لیبارٹری تک رسائی کی اجازت دے تاکہ عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کی جاسکیں۔ چین نے ان مطالبات کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور برطانیہ میں چین کے سفارت کار چین وین نے کہا تھا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا کیونکہ آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تحقیقات کی بات کیوں کی جاتی ہے۔ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے۔ دوسری جانب ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 860665
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش