0
Monday 4 May 2020 23:17

حکومت کی ڈانواڈول پالیسی سے کورونا عام ہو رہا ہے، سراج الحق

حکومت کی ڈانواڈول پالیسی سے کورونا عام ہو رہا ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی ڈانواڈول پالیسی سے کورونا عام ہو رہا ہے۔ حکومت کے مطابق اگر لاک ڈاﺅن کا کوئی فائدہ نہیں تو پھر جہاز، ٹرینیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کیوں بند ہے۔ کراچی کے تاجروں کیلئے مزید لاک ڈاﺅن قابل برداشت نہیں۔ حکومت کے پاس احساس پروگرام کا ڈیٹا بھی غلط ہے۔ حکومت سمارٹ اور اصل لاک ڈاﺅن میں الجھی ہوئی ہے، مرکز اور صوبے کے جھگڑوں سے عوام سینڈوچ بن کر رہ گئے ہیں۔ جب سے کرونا وباء آئی ہے، حکومت کہتی کچھ اور کرتی کچھ ہے۔ پورے ملک میں ایک ہی کورونا ہے، ضروری نہیں کہ ہر صوبے کی اپنی پالیسی ہو، پورے ملک میں ایک ہی پالیسی اپنائی جائے، تاکہ کرونا وباء سے نمٹنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔ حکومت کے ریلیف اعلانات ابھی تک اعلانات ہی ہیں، عام آدمی تک اس کے ثمرات نہیں پہنچے۔

الخدمت فاﺅنڈیشن اور جماعت اسلامی کی امدادی سرگرمیاں ملک بھر کے شہروں اور دیہاتوں میں ہر جگہ نظر آرہی ہیں۔ فیصل آباد میں پانچ روپے میں دو روٹیوں کا پیکیج عام آدمی کیلئے بہت مددگار ثابت ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد کے امیر عظیم احمد رندھاوا، رانا عبدالوحید اور دیگر ذمہ داران سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے عظیم رندھاوا اور ان کی ٹیم کو سستی روٹی کا کامیاب پروجیکٹ چلانے پر شاباش دی اور ہدایت کی کہ سستے تندور خاص طور پر شہر کی غریب بستیوں میں لگائے جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر وزیراعظم یا ان کی ٹیم لاک ڈاﺅن کو ٹھیک نہیں سمجھتی تو انہیں فیصلہ کرنے سے کس نے روکا ہے۔ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لیں اور متفقہ فیصلہ کر لیں۔ وزیراعظم لاک ڈاﺅن کو عوام پر ظلم قرار دیتے ہیں، مگر جن صوبوں میں ان کی اپنی پارٹی کی حکومتیں ہیں، وہاں بھی اسی طرح لاک ڈاﺅن ہے، جس طرح سندھ میں ہے۔

وفاقی و صوبائی حکومتوں کو عوام کے مسائل سے نہیں اپنی اپنی انا کو تسکین پہنچانے سے غرض ہے۔ انہیں مہنگائی اور بے روزگاری کے کرونا کے ہاتھوں پریشان عوام کی فکر ہوتی تو ایک دوسرے پر طنز کے تیر برسانے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے کیلئے عملی اقدامات کرتے۔ وزیراعظم کے بیانات نے تو عوام کو کنفیوز کر دیا ہے اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قدم زمین پر نہیں بلکہ اب بھی حکومت خلاﺅں میں ہے اور اسے خود کچھ نہیں سوجھ رہا کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔ ملک میں کاروبار، صنعتیں اور مارکیٹیں بند ہیں، مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے، مگر حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آرہی ہے۔ جس سے ہر کوئی پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مہنگائی کے خلاف بہت باتیں کرتے تھے، مگر اب غریب کیلئے سحری اور افطاری کا انتظام کرنا مشکل ہوچکا ہے، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں چار گنا تک بڑھ چکی ہیں، مگر وزیراعظم خاموش ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں ٹڈی دل کے حملے سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ حالیہ بارش نے بہت سے علاقوں میں گندم کی تیار فصل کو تباہ کر دیا ہے۔ سابقہ بارشوں کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان نے ہی کسان کی کمر توڑ دی تھی، اب ان کی رہی سہی ہمت بھی جواب دے گئی ہے اور وہ حکومت کی دیکھ رہے ہیں، لیکن حکومت امداد تو درکنار ان کو تسلی دینے کیلئے بھی تیار نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹڈی دل کے حملے اور بارشوں کی وجہ سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے کسانوں کو فی ایکٹر کے حساب سے امدادی پیکیج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے پسے ہوئے مزدوروں اور کسانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے جائز مطالبات کے حق میں ہر جگہ آواز بلند کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 860688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش