0
Friday 8 May 2020 03:00

عزاداری پر پابندی جیسے الفاظ کا استعمال ملت جعفریہ کی توہین ہے، یوم علی (ع) پر جلوس نکلے گا، شیعہ تنظیمیں

عزاداری پر پابندی جیسے الفاظ کا استعمال ملت جعفریہ کی توہین ہے، یوم علی (ع) پر جلوس نکلے گا، شیعہ تنظیمیں
اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے صدر علامہ سید رضی جعفر نقوی کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند دن پہلے صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی صاحب اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کی سربراہی میں اجلاس منعقد کئے گئے، جس میں تمام مسالک کے علماء کرام کو مدعو کیا گیا تھا اور اس اجلاس میں تمام علماء کرام کو اعتماد میں لیتے ہوئے 20 نکات پر مشتمل ایک ایس او پی کا اعلان کیا، جو تمام ماہرین طب سے مشاورت کے بعد بنائی گئی تھی، جس کی بناء پر صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان نے اعلان کیا کہ اس ایس او پی پر عمل درآمد کرتے ہوئے (نماز جماعت، نماز جمعہ، نماز تراویح کے ساتھ ساتھ مذہبی اجتماعات مجلس عزا و جلوس عزا) کو منعقد کیا جا سکتا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے کراچی پریس کلب پر شیعہ تنظیموں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

اس موقع پر معروف عالم دین علامہ شہنشاہ حسین نقوی، شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی، جعفریہ الائنس پاکستان کے نائب صدر علامہ باقر حسین زیدی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی، مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر علامہ نثار احمد قلندری، ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری علامہ رضی حیدر زیدی، مرکزی تنظیم عزاداری کے سربراہ ایس ایم نقی، مرکزی تنظیم عزاء کے رہنما شہزاد رضوی، 21 رمضان المبارک کے جلوس کے منتظم ڈاکٹر علی عارف سمیت ملت جعفریہ کی مختلف تنظیموں آئی ایس او، امامیہ آرگنائزیشن، پیام ولایت فاؤنڈیشن، اسکاؤٹس رابطہ کونسل، بوتراب اسکاؤٹس اور مساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز حضرات بھی موجود تھے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ الحمداللہ ہم نے صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کے اعلان سے پہلے ہی حکومت سے تعاون کرتے ہوئے اور کورونا وائرس سے بچاو کے لئے احتیاط پر عمل کرتے ہوئے نماز جماعت و جمعہ اور مذہبی اجتماعات کو مؤخر کر دیا تھا، لیکن حکومت سندھ نے ہمارے اس تعاون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاپندی کا ایک نوٹس سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر جاری کیا، جو بغیر دستخط کے تھا، جس کی وجہ سے عوام کے احساسات کو ٹھیس پہنچی اور ان کے جذبات مجروح ہوئے، مگر حکومت کی طرف سے اس نوٹس کی تردید نہ کرنے سے ملت جعفریہ میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی، اس نوٹس میں یہ کہنا کہ عزاداری فرض نہیں ہے اور عزاداری پر پابندی جیسے الفاظ کا استعمال کرنا ملت جعفریہ کی توہین ہے، حکومت ہمیں فرض اور سنت بتانے کے بجائے اپنی ذمہ داری کو ادا کرے، پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور اس کا آئین ہمیں بنیادی حقوق دینے کا ذمہ دار ہے، عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ پاکستان کا کوئی قانون ہمیں عزاداری سے نہیں روک سکتا، لہذا ہم اس عمل کی پُرزور مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں یا تو یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تو پھر یہ حکومت سندھ کے خلاف کوئی سازش ہے، حکومت عوام کو حقائق سے آگاہ کرے، ملت جعفریہ کے تمام عمائدین، علماء کرام، ذاکرین اور تمام تنظیموں و ماتمی انجمنوں، اسکاوئٹس و ٹرسٹیز نے یہ متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ صدر مملکت اور وزیراعظم و ماہرین طب کی جانب سے بنائی جانے والی ایس او پی اور سماجی فاصلے پر عمل کرتے ہوئے مجالس عزا و جلوس عزا کا انعقاد کیا جائے گا، ہم حکومت سندھ سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہادت امیر المومنین کے ایام میں مرکزی جلوس اور شیعہ آبادیوں میں مساجد اور امام بارگاہوں میں خصوصی اقدامات کرتے ہوئے اسپرے کروائیں اور عوام میں سینی ٹائزر و ماسک تقسیم کرے، تاکہ ایس او پی کے مطابق عمل درآمد کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 861366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش