0
Saturday 9 May 2020 22:17
سماجی فاصلہ ہی کورونا کا علاج ہے، ڈاکٹرز کی حکومت کو تنبیہ

کورونا وائرس، 24 گھنٹوں میں 24 افراد جاں بحق، مزید 1637 متاثر، تعداد 27474 ہو گئی

لاک ڈاون نرم کرنا ہے تو عملہ اور وینٹلیٹرز بھی بڑھائیں، ڈاکٹرز کا مطالبہ
کورونا وائرس، 24 گھنٹوں میں 24 افراد جاں بحق، مزید 1637 متاثر، تعداد 27474 ہو گئی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1637 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 24 مریض جاں بحق ہو گئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں  گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1637 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 24 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ اس طرح  کورونا کے مصدقہ مریض 27 ہزار 474 ہوگئے جب کہ 618 جاں بحق ہو گئے۔ پنجاب میں 10 ہزار 471، سندھ میں 9691، خیبر پختونخوا 4327، بلوچستان 1876، اسلام آباد 609، آزاد کشمیر 79 اور گلگت بلتستان میں 421 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 618 ہو گئی ہے، سب سے زیادہ خیبر پختون خوا میں کورونا سے 221 اموات ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب میں 191، سندھ میں 175، بلوچستان 24، اسلام آباد میں 4 اور گلگت بلتستان میں کورونا سے 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی کے ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں کورونا سے متاثرہ خاتون کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق ماں اور بچہ دونوں خیریت سے ہیں۔ نومولود کو فوری طور پر اسپتال میں بچوں کے یونٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ یہ ڈاؤ اسپتال اوجھا میں کورونا سے متاثرہ حاملہ خاتون کے آپریشن کا پہلا کیس ہے۔ 35 سالہ خاتون ڈاؤ اسپتال میں رجسٹرڈ تھیں۔ گذشتہ ہفتے علامات ظاہر ہونے پر کورونا ٹیسٹ کرایا گیا۔ ٹیسٹ مثبت آنے پر خصوصی انتظامات کیے گئے۔ معینہ مدت پر آج کامیاب آپریشن کے ذریعے بیٹے کی ولادت ہوئی۔ دوسری جانب ڈاکٹروں نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کی پھر مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقدامات کیے بغیر لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وبا مزید پھیلے گی۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاک ڈاون نرم ہی کرنا ہے تو پھر عملہ اور وینٹلیٹرز بھی بڑھائیں، ورنہ صورتحال خراب ہو جائے گی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اکرام نے کہا کہ لاک ڈاوَن نرم کرنے کا مطلب دروازے کھولنا ہے۔ موجودہ لاک ڈاوَن سے مطمئن نہیں ہیں، نرمی ہو گی تو نجانے کیا ہوگا۔ لاک ڈاون کی وجہ سے ہماری نظر میں کوئی ایک بندہ بھی بھوک سے نہیں مرا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ کے لیے ایک سسٹم ہونا چاہیے۔ اگر نرمی کرنی ہے تو ہیلتھ کا انفراسٹرکچر بہتر کیا جائے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ کورونا سے کئی ڈاکٹرز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن صوبائی یا وفاقی حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی داد رسی کے لیے نہیں گیا۔ ڈاکتروں نے حکومت سے مارکٹس کھولنے کے اعلان پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سماجی فاصلہ ہی اس وبا کا علاج ہے۔ ترقی یافتہ ممالک بھی کورونا کا علاج نہیں نکال سکے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے تھا کہ لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ مشین تو فراہم کر دی گئی ہے لیکن کٹس نہیں دی گئی ہیں۔ اس سے قبل ملک بھر کے ڈاکٹروں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کورونا وائرس کو روکنا ہے تو لاک ڈاوَن سخت کرنا ہوگا اور ایسا نہ کرنے سے پوری قوم وائرس سے متاثر ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاوَن کو سخت کرنے پر حکومتی موقف کی حمایت کرتے ہیں لیکن اگر طبی عملہ وائرس سے متاثر ہونے لگا تو علاج کون کرے گا؟ حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنا خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 861699
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش