0
Sunday 10 May 2020 23:58

دنیا بھر میں کورونا کے متاثرین 40 لاکھ 77 ہزار سے بڑھ گئے، 2 لاکھ 79 ہزار ہلاکتیں

دنیا بھر میں کورونا کے متاثرین 40 لاکھ 77 ہزار سے بڑھ گئے، 2 لاکھ 79 ہزار ہلاکتیں
اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 40 لاکھ 77 ہزار سے زائد ہو گئی اور 2 لاکھ 79 ہزار 43 مریض لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ جب کہ وبا سے متاثرہ 14 لاکھ 17 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق کورونا وائرس کے آگے دنیا بے بس ہوگئی ہے اور کئی ملکوں میں وبا پر قابو پانے کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہورہی ہیں۔ روس میں ایک ہی دن میں کورونا کے 11 ہزار کے قریب مزید نئے کیس سامنے آ گئے اور مریضوں کی مجموعی تعداد دو لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ جنوبی کوریا میں بھی وبا کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے دارالحکومت سئیول میں کلب اور ریسٹورنٹس بند کر دئیے گئے ہیں۔ برطانوی حکومت نے بھی مزید حفاظتی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بیرون ملک  سے آنے والوں کو 14 دن تک قرنطینہ کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، مسافروں کو پرائیویٹ ہاؤسز اور ریسٹ ہاوسز میں رکھا جائے گا۔ لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک ہزار پاونڈ جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

فرانس میں پرواز پر سوار ہونے سے قبل مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔ بخار میں مبتلا مسافروں کو جہاز میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ادھر چین نے شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلاو کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ 2021 کے خاتمے سے قبل کورونا وائرس کی ویکسین متعارف ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔ عالمی ادارہ صحت کے سینیئر رکن ڈیل فشر نے کہا ہے کہ اگرچہ کئی ممالک میں کورونا وائرس کی ویکسین آزمائش کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے تاہم 2021 کے اختتام سے قبل ویکسین نہیں بن پائے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے مغربی صوبے غور میں کورونا وائرس وبا کے دوران خوراک کی تقسیم کے دوران مشتعل افراد کے احتجاج میں دو پولیس اہل کاروں اور 4 شہریوں سمیت 6 جانیں چلی گئیں۔ غور سے سے منتخب ہونے والے قانون ساز گل زمان نائب کا کہنا ہے کہ سیاسی بنیادوں من پسند افراد کو امداد کی تقسیم پر احتجاج کا آغاز ہوا۔

کورونا وائرس وبا کے باعث دنیا میں سنگین ہونے والے معاشی بحران سے امیر ممالک بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونے والے سوئٹزرلینڈ کے امیر ترین شہر جینیوا میں ہفتے کے روز خوراک کی تقیسم کی گئی۔ جسے حاصل کرنے کے لیے ایک ہزار افراد نے صبح 5 بجے سے ہی قطاریں لگانا شروع کردی۔ یہ قطار ایک کلو میٹر طویل تھی۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا میں بے روزگاری کی شرح 14 اعشاریہ 7 فی صد ہوچکی ہے۔ یہ شرح 1939 میں آنے والے معاشی بحران، جسے گریٹ ڈپریشن کہا جاتا ہے، کی سطح پر آگئی ہے۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کردہ اعداد شمار اس سے بھی زیادہ سنگین تصویر پیش کرتے ہیں۔ محکمے کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 23 اعشاریہ 6 فیصد ہے، جو کساد بازاری کے دوران 25 فی صدر رہی تھی اور خدشہ ہے کہ آئندہ چند ماہ میں یہ شرح 25 فیصد ہوجائے گی۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے مزید مالیاتی معاونت فراہم کرنے میں جلدی سے کام نہیں لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 861871
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش