QR CodeQR Code

چینی اسکینڈل، وزیراعلٰی پنجاب تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش

13 May 2020 13:35

عثمان بزدار نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ چینی سبسڈی کے حوالے سے پہلی میٹنگ 2 اکتوبر 2018ء کو ہوئی، شوگر ملز کو چینی کی سبسڈی 29 دسمبر 2018ء کو بہاولپور میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔


اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار چینی اسکینڈل میں تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق چینی اسکینڈل میں وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے ہیں جبکہ وزیراعلٰی پنجاب نے سبسڈی اسکینڈل کے حوالے سے اپنا تحریری بیان بھی تیار کرلیا ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ چینی سبسڈی کے حوالے سے پہلی میٹنگ 2 اکتوبر 2018ء کو ہوئی، شوگر ملز کو چینی کی سبسڈی 29 دسمبر2018ء کو بہاولپور میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی، 30 اکتوبر 2018ء کو وزیراعلٰی نے شوگر ملز مالکان اور کاشت کاروں سے مذاکرات کے لیے 4 صوبائی وزراء وزیر صنعت، خوراک، زراعت اور آبپاشی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔

عثمان بزدار نے اپنے تحریری جواب میں مزید کہا ہے کہ شوگر فیکٹری ایکٹ کے تحت شوگر کا کرشنگ سیزن 30 نومبر سے پہلے شروع کرنا ہوتا ہے، شوگر ملز کی طرف سے کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے پر کاشتکاروں نے احتجاج شروع کر دیا، جس پر وزیر اعلٰی پنجاب نے اپنی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارش پر 30 نومبر 2018ء کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو کاشتکاروں اور شوگر ملز معاملے کے حل کے لیے خط لکھا۔ وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ 4 دسمبر 2018ء کو ای سی سی کی میٹنگ میں ایک ملین ٹن شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت مشروط طور پر دی گئی کہ سبسڈی کا تعین صوبے کریں گے، ای سی سی کے اجلاس کے بعد شوگر ملز مالکان کی طرف سے کرشنگ کا آغاز نہ ہونے پر صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے اس ساری صورتحال پر کابینہ اور وزیراعلٰی پنجاب کو بریفنگ دی۔


خبر کا کوڈ: 862427

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/862427/چینی-اسکینڈل-وزیراعل-ی-پنجاب-تحقیقاتی-کمیشن-کے-سامنے-پیش

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org