0
Wednesday 20 Jul 2011 20:23

لاہور،ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی

لاہور،ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی
لاہور:اسلام ٹائمز۔ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پپیکو) کے ایم ڈی رسول خان محسود نے کہا ہے کہ اگر حکومت پاور پلانٹس کیلئے فرنس آئل اور گیس کی سپلائی یقینی بنا دے تو بجلی کا شارٹ فال 2000 میگاواٹ سے نہیں بڑھنے دیں گے، آئی پی پیز سے بجلی بحران کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا، 20سال قبل کالا باغ ڈیم کی بجائے دیگر ہائیڈرو پاور پراجیکٹس بنائے ہوتے تو آج ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا، عوام کی تکلیف کا احساس ہے، ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں واپڈا ہاؤس میں انرجی بحران کی حالیہ صورتحال پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، اس موقعہ پر ڈی جی پیپکو انرجی مینجمنٹ رفیق اعجاز قریشی بھی موجود تھے، ایم ڈی پیپکو نے کہا کہ صدر مملکت نے 20 جولائی کو پاور ایشو پر کانفرنس بلائی ہے جس میں رمضان میں لوڈشیڈنگ، انرجی کی موجودہ صورتحال، آئل اور گیس سپلائی سے متعلق صدر مملکت کو بریفنگ دی جائے گی، عنقریب وزیراعظم بھی انرجی کانفرنس بلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کا بحران نہیں بلکہ یہ مصنوعی بحران صرف آئل وگیس کی عدم فراہمی کے پیش نظر ہے، جس کی وجہ سے ہلمور، سفائر و دیگر سے 800 میگا واٹ کیپکو سے 900 میگا واٹ بجلی کی کمی ہوئی جبکہ حبکو 800 میگاواٹ بند پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ پیپکو نے سرکلر ڈیبٹ پر کافی حد تک قابو پالیا ہے، پہلے 2.86 روپے فی یونٹ خسارہ ادا کرتے تھے لیکن اب 1.16 روپے خسارہ ادا کر رہے ہیں۔
ایم ڈی پیپکو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپکو کیک بہت سارے پراجیکٹ پائپ لائن ہیں جبکہ نندی پور پراجیکٹ پر ایک ہفتے میں دوبارہ ڈیڑھ سال بعد کام شروع ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ ایران سے 1000 میگا واٹ بجلی کی بات ہو گئی ہے، جلد لائن بچھانا شروع کر دیں گے، ایک سال 100 میگا واٹ بجلی گوادر میں آ جائے گی، انہوں نے کہا کہ ملکی مفاد کے مدنظر صنعتی سیکٹر پہلی ترجیح ہے رواں سال صنعتی سیکٹر کی بجلی ضرورت 7.8 فیصد بڑھ گئی ہے جو کہ صرف 2 فیصد بڑھتی تھی، ایم ڈی پیپکو نے کہا کہ صوبہ سندھ پیپکو کا 39 ارب کا نادہندہ ہے، کے ای ایس سی 37 ارب، پنجاب 9 ارب، خیبر پختونخواہ 20 ارب، بلوچستان 4.6 ارب اور آزاد کشمیر 9.5 ارب کے نادہندہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک دو سال میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی بات کرنا مناسب نہیں، کیونکہ پاکستان کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس سے بجلی کی طلب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاسی حالات کی وجہ سے آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال کے مقابلے میں آئل کی قیمتیں 3 گنا بڑھ گئی ہیں، جس کا تمام سیکٹرز پر اثر پڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 86252
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش