0
Saturday 16 May 2020 23:15

18 ویں آئینی ترمیم اور 58-2B کو چھیڑ کر صوبوں کے اختیار ات چھیننے کا خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے، لیاقت بلوچ 

18 ویں آئینی ترمیم اور 58-2B کو چھیڑ کر صوبوں کے اختیار ات چھیننے کا خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے، لیاقت بلوچ 
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کی سیاسی قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں سیاسی، معاشی اور زرعی بحران موجود ہے، کبھی قومی حکومت، ٹیکنوکریٹ کی حکومت، ان ہاوس تبدیلی اور مائنس ون فارمولہ کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ ملک میں قبل از وقت الیکشن کروائے جائیں۔ کورونا پر قومی کمیشن بنایا جائے۔افسوناک پہلو یہ ہے کہ سال میں 6 بجٹ پیش کیے جاتے ہیں جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کا چھوٹے انتظامی یونٹس کی شکل دی جائے تو بحران سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ''دار السلام''دفتر جماعت اسلامی ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی امیر رائو محمد ظفر، صوبائی نائب امراء چوہدری اصغر گجر، سید ذیشان اختر، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ وجنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات کنور محمد صدیق نے بھی ہمراہ تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس وقت کورونا کے سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہے۔ جب ملک میں چار سے پانچ سو مریض تھے تو ملک میں مکمل لاک ڈاون تھا، اب چالیس ہزار متاثرین ہیں تو لاک ڈائون کا نام نشان نہ ہے۔ کورونا کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور کورونا کے بارے میں جو شکوک شبہات پائے جا رہے ہیں اس پر قومی کمیشن بنایا جائے۔ اس سلسلے میں حکومت، ریاست اور اپوزیشن ایک پیج پر نہیں ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس سلسلے میں قومی اتفاق رائے پیدا کرے۔ ملک میں سیاسی اور اقتصادی بحران گھمبیر ہوتا جارہا ہے۔ ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے اور دوسری طرف حکومت نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔ صرف کشمیریوں پر نہیں بلکہ بھارت اپنے ملک کے مسلمانوں پر بھی مظالم کی انتہا کر رہا ہے، افغانستان کے حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔ بھارت کا جارحانہ رویہ قومی سلامتی کے لیے خطرناک شکل اختیار کر رہا ہے، ان حالات میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی قیادت کو متحد کر کے متفقہ ایکشن پلان تیار کرے۔ اگر ملک میں اقتصادی اور سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوا تو یہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، جس کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان پر ہوگی۔ 

 لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ18 ویں آئینی ترمیم اور58-2B کو چھیڑ کر صوبوں کے اختیار ات چھیننے کا خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ کچھ عناصر اس میں خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ وفاق ہمیشہ ماں کا کردار ادا کرتا ہے اس لیے وفاق کو چاہیے کہ وہ صوبوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے چھوٹے آئینی یونٹس بنائے جائیں تاکہ صوبے اپنے مسائل حل کر سکیں۔ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس وقت کسان بدحالی کا شکار ہے اور کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا۔ نمائشی اقدامات کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔ ملک میں فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں۔ ان ہائوس، مائنس ون یا قومی حکومت جیسے فارمولے کی بجائے قبل از وقت الیکشن کروائے جائیں۔ جب سے ملک میں سیاست کو اسٹیبلشمنٹ نے منتخب کیا ہے اور جو پارلیمنٹ اشاروں پر چلے اس کا انجام المناک ہو سکتا ہے۔ لیاقت بلوچ نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ سانحہ ساہیوال میں معصوم بچوں کی موجودگی میں ان کے والد، والدہ اور بچی کو ڈارئیور سمیت پولیس نے بر سرعام گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتارا، یہ منظر بڑی تعداد میں لوگوں نے دیکھا لیکن اس سانحہ کے ملزمان کو تحفظ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا ہے۔ جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ معصوم بچوں کو انصاف دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 863119
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش