0
Sunday 17 May 2020 16:56

اعتکاف اور عبادات روکنا مداخلت فی الدین ہے، سنی تنظیمات

اعتکاف اور عبادات روکنا مداخلت فی الدین ہے، سنی تنظیمات
اسلام ٹائمز۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیر اہتمام پاکستان سنی تحریک کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں سنی تنظیمات کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس کی صدرات تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفے نقشبندی، مولانا محمد علی نقشبندی، سردار محمد طاہر ڈوگر، پیر سید محمد عثمان نوری نے کی۔ کانفرنس میں درج ذیل امور متفقہ طور پر طے پائے۔ اہلسنت کے علماء، مشائخ، تنظیمات نے کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی اور عالمی سطح پر بننے والے ماحول میں ہر سطح پر حکومتوں اور ملکی اداروں سے بھرپور تعاون کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا مدارس بند کیے گئے، امتحانات ملتوی کیے گئے، مساجد میں نمازیوں کو محدود کیا گیا، صفوں میں فاصلہ رکھا گیا، مزارات اولیاء کو بند کیا گیا، لیکن بد قسمتی سے حکومتوں اور اداروں نے صرف مساجد، مدارس اور مزارات اولیاء اور اہلسنت کی تقریبات کو ٹارگٹ کیا گیا اور ہمیں دیوار سے لگایا گیا، اس کے برعکس ایک مذہبی طبقہ کو ان کی تقریبات کے انعقاد کیلئے نہ صرف خلاف ضابطہ اجازت دی گئی بلکہ سرکاری اداروں کی سرپرستی میں حکومتوں کے اپنے طے شدہ ایس او پیز کی دھجیاں اڑ دی گئی، جس سے حکومتوں اور اداروں کی دو غلی پالیسی کھل کر سامنے آئی اور خدشہ ہے کہ ایسے اقدامات سے ملک میں مسلکی منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا ملے گی ہم ایسے حکومتی اقدامات اور رویوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

آل پارٹیز کے مشترکہ اعلامیہ میں طے پایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی تمام تقریبات، بالخصوص محافل ختم قرآن پہلے کی طرح پورے جوش و خروش اور مذہبی عقیدت سے منعقد کی جائیں گی، اہل ایمان ان تقریبات میں بھر پور شرکت کریں۔ نماز عید کے اجتماعات بھی سابقہ روایات کی طرح منعقد ہوںگے۔ ان اجتماعات میں حکومتی اداروں کی طرف سے کسی قسم کی پابندی اور مداخلت ہرگز برداشت نہ کی جائے گی، اگر حکومتی اداروں نے مداخلت کی تو انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم اسے حکومتوں کی دین بیزاری اور مداخلت فی الدین سمجھنے پر مجبور ہوں گے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شرگاء نے یہ بھی اظہار خیال کیا کہ مزارات اولیاء جوکہ روحانیت کے مراکز ہیں محکمہ اوقاف پنجاب نے ان کو بند کیا ہوا ہے جو کہ بہت بڑی ستم ظریفی ہے سواد اعظم اس حوالے سے نہ صرف تشویش میں مبتلا ہیں بلکہ ان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

رہنماوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف پنجاب کی طرف سے اوقاف کی مساجد میں نمازیوں کو  اعتکاف سے روکنے کے احکامات جاری کرنا بھی عبادات کی ادائیگی سے روکنا ہے جو کہ مداخلت فی الدین سے کم نہیں، کانفرنس میں طے پایا کہ حکومت پنجاب اور محکمہ اوقاف کو دو دن کا نوٹس دیا جاتا ہے وہ تمام مزارات اولیاء کو زائرین کیلئے کھولیں اور مناسب ضروری انتظامات کریں، مورخہ 21 مئی بروز جمعرات 2 بجے دن مخدوم امم حضرت داتا گنج بخش ؒ کے مزار پر اجتماعی حاضری دی جائے گی جس میں مشائخ، علماء اور عوام اہلسنت کی کیثر تعداد شرکت کرے گی، مدارس دینیہ  جو اسلام کے مضبوط قلعے اور فروغ دین اسلام کا بڑا ذریعہ ہیں انہیں فی الفور کھولنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور مناسب اقدامات کیے جائیں تاکہ تاریخ میں پہلی دفعہ حفظ قرآن، ناظرہ قرآن کی کلاسوں کا ہونیوالا تعطل ختم ہو اور تعلیم و تلاوت قرآن کا سلسلہ دوبارہ جاری ہو تاکہ مدارس دینیہ کے طلباء اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ جاری کر سکے۔  حکومتی ادارے مساجد کمیٹیوں آئمہ خطباء، ناظمین مدارس اور خانقاہوں کے سجادگان کو یہ پریشان کرنے سے باز رہے حکومتی مداخلت سے پیدا ہونیوالے سارے حالات کی ذمہ داری حکومتی اداروں پر ہو گی۔

کانفرنس میں طے پایا کہ ہر صورت اہلسنت کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور اس کیلئے کسی بھی حد تک جانا پڑا تو جایا جائے گا۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی مکمل تائید اور حمایت کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سنی تحریک انجئیر محمد ثروت اعجاز قادری اور سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ حکومتی ادارے اہلسنت کو دیوار کے ساتھ لگانے سے باز رہے اور ملک میں قائم اتحاد کی فضا کو پارہ پارہ نہ کریں ہمارا ملک ایسے حالات کا متحمل نہیں۔ مندرجہ ذیل تنظیمات کے ذمہ داران نے اس اعلامیہ کی بھر پور حمایت کا علان کیا صاحبزادہ پیر معاذالمصطفی، علامہ قاری مختار صدیقی، علامہ انوار طارق، علامہ نعیم جاوید نوری، علامہ رب نواز حقانی، علامہ شریف الدین قذافی، علامہ اعظم علی نعیمی، پیر ارشد علی نعیمی، صاحبزادہ محمد عبداللہ ثاقب، صاحبزادہ ضیاالمصطفی حقانی، محمد رمضان فیضی، مفتی محمد حسیب قادری، سردار احمد رضا فاروقی، مفتی محمد سلیم نقشبندی، علامہ مبارک علی رضوی، پیر سید حسنین شاہ، پیر سید حبیب اللہ شاہ، پیر سید سعادت علی شاہ، صاحبزادہ مبارک قاسم، پیر سید واجد گیلانی، سید رضا حیدر شاہ، سید رفاقت شاہ، مفتی قیصر شہزاد، علامہ شفیق اللہ اجمل، مولانا اسلم حیات سلطانی و دیگر بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 863221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش