0
Monday 18 May 2020 21:45
امن مذاکرات میں رخنہ ڈالنے والوں میں ایک قوت ہمارے پڑوس میں ہے

 داعش اور دیگر امن خراب کرنے والی طاقتیں افغانستان میں امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، شاہ محمود قریشی 

 داعش اور دیگر امن خراب کرنے والی طاقتیں افغانستان میں امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، شاہ محمود قریشی 
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ طالبان امن معاہدہ بڑی پیشرفت تھی، افغانستان میں اندرونی معاملات کی وجہ سے امن مذاکرات میں تاخیر ہوئی، افغانستان امن عمل میں کچھ طاقتیں رخنہ ڈال رہی ہیں۔ داعش اور دیگر امن خراب کرنے والی طاقتیں بھی افغانستان میں امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، رخنہ ڈالنے والوں میں ایک قوت ہمارے پڑوس میں ہے، دنیا کو اس ملک کی سازشوں پر نظر رکھنی ہوگی۔ افغانستان میں کئی ماہ کی سیاسی غیریقینی کی صورتحال کو ختم کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبد اللہ کے درمیان اقتدار میں شراکت کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اشرف غنی ہی ملک کے صدر رہیں گے جبکہ دونوں رہنما مساوی تعداد میں اپنے اپنے وزیر منتخب کریں گے۔ طالبان کے ساتھ اب بات چیت آگے بڑھے گی اور جلد افغانستان میں طالبان قیدیوں کی رہائی شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا افغانستان میں امن کے لئے سازگار ماحول درکار ہے، اس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہے، ہم نے افغانستان میں بم دھماکوں پر بھرپور مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگی جنون میں مبتلا نہیں ہونا چاہتا تاہم بھارت جعلی فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، بھارت پاکستان کیخلاف فالز فلیگ آپریشن کرنے کے بہانے تلاش کررہا ہے، ہم نے اقوام متحدہ اور جی5 سمیت عالمی برادری کو بھارتی منصوبہ بارے آگاہ کردیا ہے۔ بھارت کورونا کی آڑ میں اپنے عزائم پورا کرنا چاہتا ہے، بھارت کو فروری میں ایڈوانچر کا جواب مل گیا تھا اور اگر دوبارہ کوئی حرکت کی تو پاکستان کی جانب سے مناسب جواب کا منتظر رہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے بعد بھارتی رویے میں تبدیلی کی امید تھی لیکن کشمیریوں کو ہسپتالوں اور ادویات تک کی رسائی نہ ہوسکی۔ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر کے سامنے رکھا ہے۔ بھارت اپنی معاشی حالت سے دنیا کی نظر ہٹانے کیلئے کشمیر میں کارروائی کرسکتا ہے۔ 

 انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ کارڈ نہ کھیلے، یہ پاکستان کارڈ کھیلنے کا وقت ہے، پیپلزپارٹی بھی پنجاب میں آئے، اس کا حق ہے جبکہ سندھ میں جانا ہمارا استحقاق ہے، ہمیں سندھ میں جانے کیلئے کسی کے این او سی کی اجازت نہیں چاہیے، پی پی چیئرمین بلاول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو کو سمجھانے کی کوشش کی، میں نے انھیں تب سے دیکھا ہے جب وہ کونے میں کھڑے ہوکر محترمہ سے جھڑکیں کھاتے تھے۔ انہوں نے کہا میں نے بلاول کو سمجھانے کی کوشش کی کہ پیپلزپارٹی سے وفاق کی خوشبو آتی تھی صوبائیت کی تقسیم میں نہ پڑیں۔ اس وقت ساری دنیا کو کورونا سے لڑنا ہے نہ کہ خطے مین نئی لڑائی کا سوچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی 18 ترمیم کی خصوصیات اور افادیت سے واقف ہے، ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہم 18 ترمیم چاہ کر بھی ختم نہیں کر سکتے۔ سیاسی مظلومیت کا لبادہ اوڑھنے کیلئے پیپلزپارٹی 18 ترمیم پر سیاست کر رہی ہے۔

قبل ازیں سرکٹ ہاوس ملتان میں کورونا ٹائیگر فورس اور احساس پروگرام کے حوالے سے ڈسٹرکٹ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم والنٹیر فورس کسی مخصوص سیاسی جماعت کا ایجنڈا نہیں بلکہ یہ ایک رضاکارانہ فورس ہے۔ جس میں کسی بھی سیاسی جماعت کا بندہ ممبر بن سکتا ہے۔ اس موقع پر وفاقی پارلیمانی سیکرٹری مخدومزادہ زین حسین قریشی، ڈپٹی کمشنر ملتان عامر خٹک، صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک، ملک احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، اراکین صوبائی اسمبلی ملک سلیم لابر، وسیم خان بادوزئی، ملک عدنان ڈوگر، میاں جمیل، خالد جاوید وڑائچ ودیگر افراد موجود تھے۔ 
خبر کا کوڈ : 863456
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش