QR CodeQR Code

بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ ہے، علامہ ساجد نقوی

20 May 2020 22:46

عالمی یوم القدس کے حوالے سے جاری ایک پیغام میں ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا، قبلہ اول پر اسرائیلی ناجائز قبضہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ اور یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اتحاد امت ہی مسلمانوں کی مشکلات کا حل ہے۔


اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم القدس کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام، کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے۔ اس لئے یہ دنیا بھر کی مسلم اقوام کے لئے چیلنج کی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بھی جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا۔ دنیا کا ہر وہ شخص جو خدا تعالیٰ پر یقین رکھتا ہے اور بیت المقدس کو قبلہ اول جانتا ہے اس کا قرآنی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ قبلہ اول کو صیہونی پنجوں سے آزاد کرانے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ قبلہ اول پر اسرائیلی ناجائز قبضہ انتہائی قابل مذمت ہے اور یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اتحاد امت ہی مسلمانوں کی مشکلات کا حل ہے۔ مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ایک روشن حقیقت ہے کہ اسرائیل ایک غاصب حکومت اور فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی ریاست قائم کریں۔ پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مطابق ہونی چاہیے کہ پاکستان اور اسرائیل میں کوئی چیز مشترک نہیں اور نہ ہی ہوسکتی ہے اور برصغیر کے لوگ فلسطینیوں کی منشاء کے خلاف کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے مسلسل محاصرے، شہری علاقوں پر متواتر بمباری، نہتے عوام پر گولیاں برسانا حتیٰ کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا، لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلنا، خواتین کی عصمت دری، بچوں اور بوڑھوں کو وحشیانہ انداز میں ذبح کرنا، مسلمان بستیوں کو بموں اور ٹینکوں کے ساتھ مسمار کرنا اور اس طرح کے دیگر جرائم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں۔ چنانچہ ہر وقت اور ہر سمت سے اسرائیلی جارحیت و درندگی کے نتیجے میں تباہی و بربادی کے دلخراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔انسانیت کو شرما دینے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے اور نئی بستیوں کی تعمیر کرکے مظلوم و محکوم فلسطینی عوام کے لئے اپنی ہی سرزمین تنگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں گولان کی پہاڑیوں کو اپنا حصہ بنانا بھی اس کے عزائم کو واضح کرتا ہے۔ اسی طرح فلسطینی عوام کی مرضی و منشا اور خواہش کے برعکس بیرونی مداخلت کے ذریعہ خود سے ہے۔ اسرائیل کے دارالحکومت کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کردیا گیا جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ دوسرے لفظوں میں اسے سفارتی دہشت گردی کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل نام نہاد ڈیل آف دا سنچری فلسطینیوں پر لاگو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اسے فلسطینیوں، مشرق وسطیٰ، او آئی اسی، اقوام متحدہ اور باقی تمام دنیا نے بالکل مسترد کردیا ہے۔ اسرائیل کے انسانیت کو شرما دینے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ نئی بستیوں کی تعمیر، گولان کی پہاڑیوں کو اپنا حصہ بنانا، اسرائیلی دارالحکومت کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ دوسرے لفظوں میں اسے سفارتی دہشت گردی کہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں پر محیط انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ عالمی سطح پر نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ عالمی دنیا کی اکثریت بہتر طور پر یہ سمجھنے لگی ہے کہ یہ جبر و تشدد، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی اب زیادہ دیر جاری نہیں رہنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ہر سال دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آخری جمعة المبارک کو ”عالمی یوم القدس“ مناکر اس اہم انسانی مسئلہ کو اجاگر کیا جاتا ہے اور انصاف پسند ممالک، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، عالمی امن کے دعویدار اداروں اور اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔عالمی منظر نامہ کو دیکھتے ہوئے ایک بات تو طے ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد اور وحدت و یکجہتی کی ضرورت جتنی اس وقت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ اگر دنیائے عالم پر نگاہ دوڑائی جائے تو یہ تلخ حقیقت سامنے آتی ہے کہ مختلف اسلامی ممالک اور خطوں میں استعماری قوتوں کی سازشوں کے سبب مسلمان مشکلات و مصائب میں گھرے ہوئے ہیں۔ ان حالات میں خاص طور پر اسلامی سربراہی تنظیم (او آئی سی) کو موثر۔ متحرک، فعال اور جاندار کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اسرائیلی ظلم و ستم کے ساتھ ساتھ گذشتہ سات دہائیوں سے بالعموم اور اگست 2019ء سے بالخصوص انڈیا کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں انسانی خون کی ارزانی، حقوق انسانی کی پامالی، خواتین کی توہین اور عصمت دری، بچوں کے سفاکانہ قتل عام، نوجوانوں پر وحشیانہ تشدد و مظالم اور بوڑھوں کو بھیانک انداز میں تہہ تیغ کرنے جیسے مناظر اور خاص طور پر ان کی نسل کشی کا سلسلہ بھی عروج پر ہے۔ جسے فوری طور پر رکوانے کے لئے بھی آواز اٹھانا نہایت مناسب اور قرین انصاف ہوگا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ بھی اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو یہ باور کرانا ہوگا کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی اور مسلسل قتل عام بند کرانے میں اپنا ذمہ دارانہ اور منصفانہ کردار ادا کریں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں اور مظلوموں اور محروموں کے دکھوں کا مداوا ہوسکے اور یہ عمل دنیائے عالم کو امن و سکون، اطمینان و خوشحالی کا گہوارہ بنانے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکے۔


خبر کا کوڈ: 863898

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/863898/بیت-المقدس-پر-قبضہ-صرف-عالم-اسلام-کا-نہیں-بلکہ-عالمی-انسانی-المیہ-ہے-علامہ-ساجد-نقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org