0
Friday 22 May 2020 02:20

وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتوں کو یا تو عدلیہ کی بات سمجھ آتی ہے یا پھر عوامی احتجاج کی، مصطفیٰ کمال

وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتوں کو یا تو عدلیہ کی بات سمجھ آتی ہے یا پھر عوامی احتجاج کی، مصطفیٰ کمال
اسلام ٹائمز۔ وہ لوگ جو اب بھی صرف حالات کو دیکھ رہے ہیں اور ظلم و ظالم کے خلاف اٹھنے والی آواز کا ساتھ نہیں دے رہے خود بھی ظالموں میں سے ہیں، عوام کو خود اپنے حقوق کے لئے نکلنا ہوگا ورنہ آئندہ نسلیں انکو کبھی معاف نہیں کریں گی۔ یہی مہذب اور ترقی یافتہ قوموں کا طرزِ عمل ہوتا ہے، جو قومیں ظالم کا ظلم سہتی ہیں اور آواز بلند نہیں کرتیں انکے لئے اللہ کی مدد کے دروازے بھی بند ہوجاتے ہیں، کراچی کی زبوں حالی عروج پر ہے جبکہ یہاں کے نام نہاد نمائندے مزید وزارتیں لینے میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ یہ انکی آخری باری ہے اس لئے جتنا ہو سکتا ہے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کو یقینی بنا رہے ہیں، مہاجروں کے نام نہاد دعوے داروں کے پاس اس وقت بھی دو وفاقی وزارتوں کے علاوہ 6 اراکین قومی اسمبلی، 14 اراکین صوبائی اسمبلی، کراچی و حیدرآباد کے میئرز، ڈپٹی میئرز، کراچی کی 130 یونین کونسلز، 4 ڈسٹرکٹ چیئرمینز موجود ہیں لیکن کراچی کا کراچی و حیدرآباد کا کوئی پرسان حال نہیں۔

ان خیالات کا اظہار پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان ہاؤس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی سر سے گزر چکا ہے، موجودہ وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتوں کو یا تو عدلیہ کی بات سمجھ آتی ہے یا پھر عوامی احتجاج کی زبان سمجھ آتی ہے، لہٰذا عید کے بعد پاک سر زمین پارٹی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ مصطفی کمال نے عید کے بعد عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پی ایس پی کا عوامی فلاح کا پیغام پہنچائیں اور عوام کو انکے حقوق کے حصول کے لئے عملی جدوجہد کے لئے تیار کریں۔
خبر کا کوڈ : 864150
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش