QR CodeQR Code

عالمی یوم فلسطین

اسرائیل کا خاتمہ حتمی جبکہ ہمارا اصلی مقابلہ امریکہ کیساتھ ہے، سید حسن نصراللہ

22 May 2020 21:52

لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی یوم القدس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ فساد کا جرثومہ اسرائیل نہ صرف مجسم شرّ بلکہ ایک سرطانی ناسور ہے جسے فوری طور پر ختم کر دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین بحر تا نہر (بحیرۂ روم تا دریائے اردن) تک اور یہ ساری سرزمین فلسطینیوں کی ہے اور انہی کو واپس ملنی چاہئے۔ سید مقاومت نے کہا کہ حزب اللہ لبنان اور بزرگ اہل تشیع علماء کا غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں اختیار کردہ موقف عقیدتی، شریعتی، ایمانی اور انسانی و اخلافی بنیادوں پر استوار ہے جبکہ وہ قوتیں جو امتِ مسلمہ کے اس عقیدے کو جنگوں، ٹارگٹ کلنگز، پابندیوں اور بھوک کے ذریعے تبدیل کرنا چاہتی ہیں، سخت غلطی پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی مزاحمت ہی فلسطین اور اسلامی مقدس مقامات کی آزادی کا واحد راستہ ہے جبکہ اسکے علاوہ ہر قسم کے اقدامات وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاحال ایران کیخلاف دشمن کی تمام چالیں ناکام ہوئی ہیں کیونکہ ایران بھرپور طریقے سے مزاحمت کر رہا ہے اور دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے عالمی یوم القدس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے امام خمینیؒ کی جانب سے عالمی یوم فلسطین کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام خمینیؒ نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس کا نام دے دیا تھا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ فساد کا جرثومہ اسرائیل نہ صرف مجسم شرّ بلکہ ایک سرطانی ناسور ہے جسے فوری طور پر ختم کر دیا جانا چاہئے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ فلسطین بحر تا نہر (بحیرۂ روم تا دریائے اردن) تک اور یہ ساری سرزمین فلسطینیوں کی ہے اور انہی کو واپس ملنی چاہئے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں غاصب صیہونی رژیم کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک غیرقانونی، قابض اور جارح رژیم ہے جس کے وجود کے مزید باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو مقبوضہ فلسطین میں آ کر آباد ہو گئے ہیں، ان ممالک کو واپس چلے جانا چاہئیں جہاں سے وہ آئے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے فلسطین کے حوالے سے اپنے اختیار کردہ موقف کے بارے میں کہا کہ حزب اللہ لبنان اور بزرگ اہل تشیع علماء کا غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں فلسطینی امنگوں، قدس شریف اور اسلامی مقدسات کے بارے میں اختیار کردہ موقف عقیدتی، شریعتی، ایمانی اور انسانی و اخلافی بنیادوں پر استوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قوتیں جو امتِ مسلمہ کے اس عقیدے کو جنگوں، ٹارگٹ کلنگز، پابندیوں اور بھوک کے ذریعے تبدیل کرنا چاہتی ہیں، سخت غلطی پر ہیں۔

سید مقاومت نے فلسطینی آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور قدس شریف کی آزادی نہ صرف فلسطینیوں کی اولین ترجیح ہے بلکہ دوسرے مسلمانوں پر بھی اس حوالے سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس پر انہیں پہلی فرصت میں عمل کرنا چاہئے کیونکہ وہ اس حوالے سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے یا سرزمین کے غصب کر لئے جانے سے اپنے گھروں کو واپسی کا فلسطینی حق ضائع نہیں ہوتا۔ سید حسن نصراللہ نے مسلح مزاحمت کو ہی فلسطینی نجات کا واحد ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر قسم کی مزاحمت ہی فلسطین اور اسلامی مقدس مقامات کی آزادی کا واحد راستہ ہے جبکہ اس کے علاوہ ہر قسم کے اقدامات وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے مزاحمتی محاذ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقام اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میں طاقت کے توازن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر موجودہ تمام دباؤ اور پابندیوں کی اصلی وجہ اس کا اسلامی مزاحمتی محاذ کا محور قرار پانے کے باعث ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ایران کسی بھی دوسرے فریق سے بڑھ کر امریکی و صیہونی حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔

لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاحال ایران کے خلاف دشمن کی تمام چالیں ناکام ہوئی ہیں کیونکہ ایران بھرپور طریقے سے مزاحمت کر رہا ہے اور دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام بھی واحد اسلامی دشمن کے مقابلے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ دشمن نے یمن اور غزہ میں بھی بھیانک شکست کھائی ہے۔ سید مقاومت نے کہا کہ غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کا ہدف مزاحمتی محاذ کو اپنی طاقت بڑھانے سے روکنا تھا جو پورا نہیں ہوا جبکہ اس کی طرف سے غزہ کا مالی و جغرافیائی محاصرہ بھی غزہ کی مزاحمتی فورسز کے طاقتور ہونے میں رکاوٹ نہیں بن سکا۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی مزاحمتی محاذ کے راکٹس مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) کے تمام شہروں تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں عراقی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق کے طاقتور ہونے میں غاصب صیہونی رژیم اسرائیل اور اس کے گھناؤنے منصوبوں کی شکست چھپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ (سابق امریکی صدر) جارج بش سے متعلق دستاویزات سے معلوم ہو جاتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عراق کے خلاف جنگ کا آغاز کیوں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے خلاف امریکی جنگ کا مقصد عراق کو تباہ کرنا تھا تاکہ (اس کے مقابلے میں) اسرائیل طاقتور ہو جائے۔ سید مقاومت نے یمن کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے تاکید کی کہ یمن کی جغرافیائی حیثیت سے پوری دنیا باخبر ہے اور یہی وجہ ہے کہ یمن کے خلاف امریکی۔اسرائیلی جنگ چھیڑی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اس خام خیالی میں مگن تھا کہ وہ یمن کے اندر ابھرتی مزاحمتی قوت کو آسانی کے ساتھ کچل سکتا ہے لیکن آج یمن کے پاس بیلسٹک میزائل، اینٹی ایئرکرافٹ اور ڈرونز جیسی بہترین فوجی ٹیکنالوجی موجود ہے۔

سید حسن نصراللہ نے بعض اسلامی ممالک کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات استوار کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رستہ شکست اور خیانت پر تمام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس رستے کے انجام کو ان ممالک کے حال میں بخوبی دیکھ سکتے ہیں جنہوں نے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ معمول کے دوستانہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ انہوں نے امریکی ٹارگٹ کلنگ کے اقدام میں ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی حشد الشعبی کے نائب کمانڈر ابومہدی المہندس کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ظاہری طور پر ان دونوں سپہ سالاروں کی شہادت مزاحمتی محاذ پر ایک کاری ضرب تھی جبکہ ان کے بابرکت خون نے نہ صرف دوسرے شہید کمانڈرز کے خون کی طرح مزاحمتی محاذ کو مزید طاقتور بنایا ہے بلکہ مزاحمتی محاذ کے استحکام اور اتحاد میں بھی گہرا کردار ادا کیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 864289

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/864289/اسرائیل-کا-خاتمہ-حتمی-جبکہ-ہمارا-اصلی-مقابلہ-امریکہ-کیساتھ-ہے-سید-حسن-نصراللہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org