0
Tuesday 26 May 2020 21:20

ایشیائی صدی امریکا کے زیر قیادت عالمی نظام کے خاتمے کی علامت بن چکی ہے، جوزف بوریل

ایشیائی صدی امریکا کے زیر قیادت عالمی نظام کے خاتمے کی علامت بن چکی ہے، جوزف بوریل
اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ جوزف بوریل نے چین اور امریکا کے مابین راستہ بنائے جانے کے معاملے اور یورپ میں بڑھتی ہوئی بحث و مباحثے کے دوران کہا ہے کہ ایشیائی صدی، امریکا کے زیر قیادت عالمی نظام کے خاتمے کی علامت بن چکی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق جرمن سفارتکاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تجزیہ کار طویل عرصے سے امریکہ کے زیر قیادت نظام کے خاتمے اور ایشیائی صدی کی آمد کے بارے میں بات کررہے ہیں، یہ بات اب ہماری نظروں کے سامنے ہورہی ہے۔ جوزف بوریل نے کورونا وائرس کی وبا کو ایک اہم موڑ قرار دیا اور کہا کہ دونوں اطراف (امریکا یا چین) میں سے کسی ایک کے انتخاب کرنے کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ممالک کے یورپی یونین کو اپنے مفادات اور اقدار پر عمل کرنا چاہیے اور ایک یا دوسرے کا آلہ کار بننے سے گریز کرنا چاہیے۔
 
جوزف بوریل نے مزید کہا کہ ہمیں چین کے لیے مزید مضبوط حکمت عملی سمیت دیگر جمہوری ایشیائی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی بھی ضرورت ہے۔ یورپی یونین امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چین کے خلاف تضادم پر مبنی مؤقف کی حمایت کرنے سے گریزاں ہے۔ بوریل نے کہا کہ یورپی یونین چین کے معاملے میں محتاط تھا لیکن اب اس کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس ماہ متعدد یورپی اخباروں میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں چین کے حوالے سے مزید اجتماعی نظم و ضبط پر زور دیا گیا ہے۔ یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات سے متعلق تھنک ٹینک کے ایسوسی ایٹ سینئر پالیسی کے ساتھی اینڈریو سمال نے کہا کہ بیجنگ کچھ عرصہ پہلے تک روس کے یورپی یونین کے شکوک و شبہات کو چھپانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 8-2007ء میں یورپ کی معاشی بحالی میں قرضوں سے متعلق اہم فیصلے لے کر مدد کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کا چین پر سخت مؤقف تھا لیکن اگر یورپ نے چین کو یکسر طور پر مسترد کر دیا تو اس کے پاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں مرکزی ساتھی بچے گا۔

واضح رہے کہ امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس وبا کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ، ماسکو کی بنائی گئی تکنیک کو اپنا رہا ہے۔ خارجی پروپیگنڈا پر نظر رکھنے والے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کی کوآرڈینیٹر لیا گیبریل نے کہا تھا کہ کورونا وائرس بحران سے پہلے ہی ہم نے پروپیگنڈا کے میدان میں روس اور چین کے درمیان ایک خاص سطح کی ہم آہنگی دیکھی تھی۔ واضح رہے کہ امریکا اور چین کے مابین ٹیرف میں اضافے پر کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین صورتحال مزید تشویش ناک ہوگئی جب امریکا نے الزام لگایا کہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ چین ہے، اس نے ووہان کی لیبارٹری میں وائرس تیار۔ بیجنگ نے امریکا کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائرس امریکی فوجی اہلکار چین لے کر آئی اور امریکا، چین کے ساتھ تعلقات کو سرد جنگ کی طرف لے کر جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 864895
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش