0
Thursday 28 May 2020 18:46

کرونا وائرس، افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا طے شدہ وقت سے پہلے ہی شروع ہوگیا

کرونا وائرس، افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا طے شدہ وقت سے پہلے ہی شروع ہوگیا
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ ہونیوالے امن معاہدے کے بعد امریکی افواج کا انخلاء طے شدہ وقت سے پہلے ہی شروع ہوگیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب عید الفطر کے موقع پر 3 روز کی تاریخی جنگ بندی کے بعد افغانستان کی طویل جنگ کے اگلے مرحلے سے متعلق سوال اٹھ رہے ہیں۔ طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر اعلان کردہ جنگ بندی 26 مئی کی رات کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد افغان شہری بے چین تھے کہ اس میں توسیع ہوگی یا دوبارہ جھڑپوں کا آغاز ہوگا۔ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد بھی تشدد کی سطح کم رہی لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے جنوبی علاقے میں فضائی حملے کیے جس میں 18 جنگجو ہلاک ہوگئے۔ رواں برس فروری میں طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مئی 2021ء میں غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے قبل پینٹاگون کو فوجیوں کی تعداد جولائی کے وسط تک 12 ہزار سے کم کرکے 8 ہزار 6 سو کرنی تھی۔

تاہم امریکا کے سینئر دفاعی عہدیدار نے کہا کہ فوجیوں کی تعداد پہلے ہی ساڑھے 8 ہزار کے قریب ہے کیونکہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر کمانڈرز انخلا میں تیزی لارہے ہیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے انخلا میں تیزی لائی گئی لیکن اس سلسلے میں صحت کے خدشات یا ایک مخصوص عمر کو ترجیح دی جارہی ہے۔ 2 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس وقت امریکی سپاہیوں کی تعداد 7 ہزار تک ہے۔ اس کے اگلے روز ہی انہوں نے کہا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں پولیس فورس کا کردار نہیں ادا کرنا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ 19 سال کے بعد اب وقت آیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے پولیسنگ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سپاہیوں کو وطن واپس لائیں لیکن قریب سے دیکھیں کہ کیا ہورہا ہے اور اگر ضرورت پڑے تو ایسا زوردار حملہ کریں جو پہلے کبھی نہ ہوا ہو۔
خبر کا کوڈ : 865280
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش