0
Friday 29 May 2020 11:06

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھا دیئے

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھا دیئے
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ میں ایک اور جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھائے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کو کس نے ملازمت پر رکھا؟ انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا ایسیٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا؟ کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ کیا شہزاد اکبر مرزا کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟ ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں تو کیسے ملازمت پر رکھا گیا؟۔

انہوں نے پوچھا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں؟ کیا شہزاد اکبر مرزا پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دہری شہریت رکھتے ہیں؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے، شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے بارے میں معلومات غیرقانونی طور پر اکٹھی کیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنے اور اپنے خاندان کے بارے میں کچھ ظاہر کیوں نہیں کیا؟ شہزاد اکبر مرزا کا اِنکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹس کیا ہے؟ شہزاد اکبر مرزا نے کب اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانا شروع کیے؟۔

انہوں نے سوال کیا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنی جائیداد، اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کےبارے میں کیوں نہیں بتایا؟ شہزاد اکبر مرزا نے اپنی بیوی اور بچوں کے نام کیوں ظاہر نہیں کیے؟ شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچے کس ملک کی شہریت رکھتے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید پوچھا ہے کہ کیا شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں پاکستان میں ہیں یا بیرونِ ملک ہیں؟ کیا شہزاد اکبر نے اپنی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی کہنا ہے کہ عدالتی توہین کے پیچھے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر مرزا کی تکون ہے۔
خبر کا کوڈ : 865391
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش