0
Saturday 30 May 2020 17:39

مقبوضہ کشمیر، آسیہ اور نیلوفر کی دسویں برسی، لواحقین ہنوز انصاف کے منتظر

مقبوضہ کشمیر، آسیہ اور نیلوفر کی دسویں برسی، لواحقین ہنوز انصاف کے منتظر
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے شوپیاں ضلع میں آسیہ اور نیلوفر کی گیارویں برسی پر اُن کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں اور قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ یہاں یہ بتادیں کہ دس سال قبل آج ہی کے دن بون گام شوپیاں کی رہنے والی آسیہ اور نیلوفر کی لاشیں رنبی آرا نالے سے بر آمد ہوئی تھیں۔ دونوں خواتین، جو رشتے کے لحاظ سے بھابھی اور نند تھیں، کی مبینہ طور پر قتل سے قبل آبرو ریزی کی گئی تھی اور اس واقعے سے وادی بھر میں احتجاجوں اور ہڑتالوں کی شدید لہر چلی تھی اور ضلع شوپیان میں مسلسل 47 دنوں تک ہڑتال کی گئی۔ واضح رہے کہ جنوبی قصبہ شوپیان کی 17 سالہ آسیہ جان اور ان کی بھاوج نیلوفر شکیل 29 مئی2009ء کو سہ پہر کے وقت لاپتہ ہوئی تھیں اور اگلے روز صبح دونوں کی لاشیں رمبی آراء سے برآمد ہوئیں تھیں۔ یہ دونوں اپنے باغ میں گئی تھیں اور لوٹتے وقت لاپتہ ہو گئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آسیہ اور نیلوفر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اہلخانہ اور شوپیاں کے عوام نے اس کا الزام قابض فورسز پر عائد کیا تھا۔

عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ کو آج گیارہ برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن آج تک اس کیس میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوئی ہے اور آسیہ اور نیلوفر کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ شکیل اور ان کے 14 سالہ بیٹے سوزین کے علاوہ ان کے رشتہ دار گزشتہ دس برسوں سے شوپیاں میں ان دونوں خواتین کی عصمت ریزی اور قتل کے خلاف اسی نالہ رمبہ آرا میں خاموش احتجاج کرتے تھے تاہم آج کورونا وائرس کے پیشِ نظر انہوں نے گھر میں ہی خاموش احتجاج کیا۔ شکیل احمد جو نیلوفر کے شوہر نے بتایا کہ 11 سال گزرنے کے باوجود ہمیں ابھی تک ہمیں انصاف نہیں ملا۔ ان معصوموں کی عصمت دری اور قتل کے زخم آج بھی ہمارے دلوں میں بلکل ویسے ہی ہیں اور ہم آج بھی اس درد کو محسوس کر رہیں ہیں۔ انہوں نے عالمی اداروں خاص کر ہیومن رائٹس ادارے سے اس کیس کی تحقیقات کرنے کی گزارش کی اور قاتلوں کو بے نقاب کرکے سزا دینے کے مانگ کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 865601
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش