0
Sunday 31 May 2020 01:18

چینی برآمد کئے جانے کی وجہ سے عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ناصر حسین شاہ

چینی برآمد کئے جانے کی وجہ سے عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، ناصر حسین شاہ
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر اطلاعات، بلدیات، جنگلات و جنگلی جیوت اور مذہبی امور سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ چینی اسکینڈل میں پی ٹی آئی اپنی جماعت کے وزیراعلی کو بچانے کے لئے سید مراد علی شاہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنارہی ہے لیکن ہم کردار کشی پر یقین نہیں رکھتے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کسی اور نے نہیں خود وزیراعظم عمران خان نے دی تھی، ان کے اس غلط قدم کی وجہ سے لوگ مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منظور نظر افراد کو سبسٹڈی سے نوازا گیا ہے، حکومت سندھ کے تمام اقدامات عوام اور آبادکاروں کی بہبود کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے ہر انسان نالاں نظر آتا ہے، یہ خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، ہم تمام شہریوں اور صحافیوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ سید ناصرحسین شاہ نے کہا کہ ہمارے دشمن ہمیشہ نامراد رہے ہیں، وزیر اعلی سندھ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں دیوانے کا خواب ہیں، ہم عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں بددیانتی کی گئی، جس وزیراعظم نے برآمدات کی اجازت دی اسکا رپورٹ میں نام نہیں ہے اور اومنی گروپ کا نام لیا جارہا ہے جسے صرف پندرہ فیصد سبسڈی دی گئی، جن کے میڈیا میں نام لئے جارہے ہیں انہیں اسی فیصد تک سبسڈی دی گئی، ان میں جہانگیر ترین، خسرو بختیار اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں شوگر ملز مالکان کو سبسڈی کسانوں کی خاطر دی گئی کیونکہ انکے گنے کی فصل خراب ہورہی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آج ان فرشتوں کی حکومت میں چینی کیوں مہنگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فروری میں وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں پر انکوائری کا حکم دیا اور انکوائری کمیٹی کی تشکیل دی، اس انکوائری کا مقصد 2019ء کی سبسڈی کی تحقیقات تھا، اس کے بعد کمیٹی نے انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کردی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم کو لکھا کہ کمیٹی کی رپورٹ کو لیگل کور دینا چاہئیے جس پر وزیراعظم نے کمیشن قائم کردیا، کمیشن کے ٹی او آرز وہی تھے یعنی 20-2019 کی سبسڈی تھی، سندھ حکومت نے دو ہزار انیس بیس میں کوئی سبسڈی نہیں دی، چینی کی برآمد کی اجازت ای سی سی نے اکتوبر دو ہزار اٹھارہ میں دی تھی کہ ایک ملین ٹن چینی برآمد کی جائے۔

سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ امپورٹ ایکسپورٹ کا اختیار وفاقی حکومت کا اختیار ہے، انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں لکھا کہ ایکسپورٹ کی وجہ سے چینی کی قلت ہوئی اور قیمت بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ کی اجازت وفاقی حکومت کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پاس چینی کی ایکسپورٹ کا اختیار نہیں تھا، وفاقی وزارت تجارت نے ایک ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بطور انچارج وزیر تجارت فریٹ سپورٹ سمری کی منظوری دی، اس طرح وزیراعظم کی اجازت سے گیارہ لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ ہوئی۔ سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی یا سختی کا فیصلہ 31 مئی کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس سلسلے میں پہلے ہی حکم دے چکی ہے کہ کورونا وائرس کے مسئلے پر یکساں پالیسی بنائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 865693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش