0
Sunday 31 May 2020 12:15

امریکہ میں تعصب کیخلاف پرتشدد مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں

امریکہ میں تعصب کیخلاف پرتشدد مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں
اسلام ٹائمز۔ امریکا میں سیاہ فاموں کے ساتھ نسلی امتیاز اور تعصب کیخلاف پرتشدد مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں اور حالات سنگین ہونے کے باعث کئی شہروں میں کرفیو نافذ کر کے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس تشدد سے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں اور اس دوران پولیس موبائل سمیت کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذرآتش کر دیا گیا ہے، جگہ جگہ دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور افراتفری کے مناظر ہیں۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہیں۔ جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ پورے امریکا میں جاری ہے اور اس دوران لوٹ مار بھی ہو رہی ہے۔ مشتعل افراد نے بہت سی دکانوں کے شیشے توڑ کر انہیں لوٹ لیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 1400 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ متعدد شہروں اور ریاستوں منیسوٹا، اٹلانٹا، لاس اینجلز، ٹیکساس،کیلیفورنیا،نیویارک، کولمبیا کے میئرز نے کرفیو نافذ کرکے نیشنل گارڈ کو طلب کرلیا ہے۔

امریکہ بھر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات ہے تاہم مظاہرین کے اشتعال اور غم و غصے کے آگے بے بس نظر آ رہی ہے۔اس احتجاج میں سیاہ فاموں کے ساتھ ساتھ سفید فام شہری بھی شامل ہیں۔ بعض مظاہرین نے رکاوٹیں عبور کر کے امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی جو پولیس کی بھاری نفری نے ناکام بنا دی تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور انہوں نے کہا کہ مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئے تو انہیں خونخوار کتوں،سیکیورٹی اہلکاروں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اس بیان سے مظاہرین میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے اسے اپنے لیے ایک چیلنج سمجھتے ہوئے وائٹ ہاؤس پر دھاوا بولنے کا عزم کیا ہے۔

ان ہنگاموں کی کوریج کے دوران بہت سے صحافی بھی ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ 25 مئی کو منیسوٹا میں امریکی پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید فام پولیس اہلکار نے اپنا گھٹنا جارج فلائیڈ کی گردن پر رکھ کر اتنا شدید دباؤ ڈالا کہ اس کی گردن ٹوٹ گئی۔ امریکی پولیس نے ہلاکت میں ملوث 4 اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کردیا ہے تاہم مظاہرین ان پر قتل کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 865732
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش