QR CodeQR Code

ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کی حکومتی منصوبہ بندی

31 May 2020 13:30

آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کی حد 15.6 مقرر کر رکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظر آ رہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیر سا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ حکومت پاکستان اگلے مالی سال کے دوران 15 ارب ڈالر مزید قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں سے 10 ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارنے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرحکومت 15 ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہو گی اور ملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔ سابقہ حکومت کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قرضوں سے نجات کیلیے ملکی برآمدات، ترسیلات زر بڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے جو 12 ارب ڈالر ذخائر ہیں وہ سب مانگے تانگے کے ہیں، یہ وہی صورتحال ہے جو مسلم لیگ نواز کے دور میں تھی۔ آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کی حد 15.6 مقرر کر رکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظر آ رہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیر سا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے۔

وزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں، یورو بانڈز اور آئی ایم ایف سے 15 ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ پاکستان غیرملکی قرضوں پر کتنا انحصار کرتا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکا ہو گا۔ اس رقم میں سے27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہون گے جبکہ باقی 13 ارب ڈالر ملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہو جائیں گے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیر ملکی قرضوں کی مالیت 25 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس میں سے 16.5 ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہون گے۔ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام تر توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ 15 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہو گا۔ اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی سہہ شرائط کو پورا کرے۔ رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو 2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں 1.4 ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔ حکومت 3.4 ارب ڈالر غیر ملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ اگر پاکستان کو جی۔20 ممالک کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر 2020ء تک اسے کمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔


خبر کا کوڈ: 865749

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/865749/ملکی-تاریخ-کا-سب-سے-بڑا-قرضہ-لینے-کی-حکومتی-منصوبہ-بندی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org