1
Sunday 31 May 2020 14:50
امریکہ میں نسل پرستی کیخلاف پرتشدد مظاہرے

سیاہ فام امریکی فنکار بھی پولیس کی گولیوں کا شکار

سیاہ فام امریکی فنکار بھی پولیس کی گولیوں کا شکار
اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست مینیاپولیس میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے بےدردی کے ساتھ قتل پر نسل پرستی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف امریکی پولیس کی پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق "سیاہ فام انسانوں کی جانیں اہم ہیں" کے عنوان سے ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران معروف سیاہ فام امریکی فنکار کینڈریک سمپسن بھی پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ امریکی فنکار انسٹاگرام پر احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے براہ راست گفتگو کر رہا تھا جبکہ اس کی گفتگو سی این این پر بھی نشر کی جا رہی تھی کہ وہ اچانک ہی امریکی پولیس کے ڈنڈوں کا نشانہ بن گیا۔ امریکی سیاہ فام فنکار نے جب پولیس کے ڈنڈنے کھانے کے بعد بھی اپنی گفتگو جاری رکھی تو اس مرتبہ امریکی پولیس کی جانب سے اُسے بندوق کی متعدد گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

سیاہ فام امریکی فنکار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے 4 مرتبہ ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ پہلی گولی سے ہی مجھے شدید زخم آ گیا تھا۔ کینڈرک سمپسن نے کہا کہ آپ کبھی یہ نہیں دیکھیں گے کہ امریکی پولیس کسی سفید فام شہری کی طرف بندوق کا نشانہ لے، اس پر حملہ کرے، اُسے ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بنائے یا اسے اپنے ڈنڈوں کے ساتھ زدوکوب کرے۔ اس فنکار کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اسلحہ رکھ کر آئے ہیں جبکہ اپنے حقوق کے حصول تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ یہ سیاہ فام امریکی فنکار گذشتہ روز "سیاہ فام انسانوں کی جانیں اہم ہیں" (Black Lives Matter) کے عنوان سے پین پیسیفک پارک کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک تھا۔ واضح رہے کہ سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلوئڈ کے سرعام بہیمانہ قتل کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے اس وقت پورے امریکہ میں پھیل چکے ہیں جہاں 21 سے زائد ریاستوں میں ہونے والے ان پرتشدد مظاہروں میں پولیس کی کئی ایک گاڑیوں اور عمارتوں کے نذرآتش ہونے کے علاوہ 1 پولیس اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہو گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 865783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش