QR CodeQR Code

مزارات کو شرک کا مرکز قرار دینے والوں نے بھی مزارات کی اسلامی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے، معصوم نقوی

31 May 2020 21:10

جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کاش مولانا فضل الرحمن عالمی دہشتگرد تکفیری تنظیم داعش کے ہاتھوں شام اور عراق میں انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام کے مزارات مسمار کرنے جبکہ طالبان کی طرف سے پاکستان میں مزارات اولیاء اللہ پر خودکش حملوں کی مذمت کر دیتے مگر ان کے بیانات کہیں ریکارڈ پر نظر نہیں آ رہے۔


اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی نے خلیفة المسلمین حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مزار اقدس کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے مولانا فضل رحمان اور ان کے ہم مسلک علماء کی طرف سے مزارات کی تعمیر کے مطالبے کے بیان پر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا اور اللہ کا شکر ادا کیا ہے کہ مزارات کو شرک کا مرکز قرار دینے والوں نے بھی مزارات کی اسلامی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاش مولانا فضل الرحمن عالمی دہشتگرد تکفیری تنظیم داعش کے ہاتھوں شام اور عراق میں انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام کے مزارات مسمار کرنے جبکہ طالبان کی طرف سے پاکستان میں مزارات اولیاء اللہ پر خودکش حملوں کی مذمت کر دیتے مگر ان کے بیانات کہیں ریکارڈ پر نظر نہیں آ رہے، حضرت عبداللہ شاہ غازی، داتا دربار، دربار سخی سرور، پاکپتن شریف اور دیگر شہروں میں سینکڑوں مزارات پر حملے کرنیوالے دہشتگرد مولانا فضل رحمان ہی کے ہم مسلک تھے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے کہ کونسا خودکش حملہ آور کس مسلک سے تعلق رکھتا تھا اور کس مدرسے میں تعلیم حاصل کرتا رہا؟ کہاں ان کی برین واشنگ کی گئی؟ ان تمام کا کُھرا اولیاء اللہ کے مزار سے انکاری لوگوں کے گھروں تک جاتا ہے۔ جے یو پی کے سربراہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کی بے حرمتی پر چار ماہ بعد منظر عام پر لانے والی خبر پر جاگنے والے مذہبی رہنما رسول اللہ کی بیٹی، اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام کے مزارات کی 1925ء میں بے حرمتی اور مسمار کرنے کی مذمت کر دیتے تو آج یہ حالات دیکھنے کو نہ ملتے اور نہ ہی یہ تکفیری نجدی سوچ پروان چڑھتی۔

پیر معصوم نقوی نے کہا کہ آج مزارات کی تعمیر کا مسلمانوں کیساتھ مل کر مطالبہ کر رہے ہوتے مگر انہیں ابھی تک توفیق نہیں ہوئی۔ جے یو پی کے رہنما نے کہا کہ آل سعود کو جنت البقیع کی بے حرمتی پر مسلمانوں سے معافی مانگنی مانگ کر ان کی تعمیر کا اعلان کرنا چاہیے، اگر یہ نہیں کر سکتے تو مسلمان خود اپنے خرچ سے یہ اہم کام سرانجام کو اپنی سعادت سمجھیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو کھلے شہر قرار دے کر انتظام او آئی سی کی کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 865830

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/865830/مزارات-کو-شرک-کا-مرکز-قرار-دینے-والوں-نے-بھی-کی-اسلامی-اہمیت-تسلیم-کرلیا-ہے-معصوم-نقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org