0
Wednesday 3 Jun 2020 12:50

آزادکشمیر کی عدالتوں میں چیف جسٹس کی تعیناتی میں تاخیر

آزادکشمیر کی عدالتوں میں چیف جسٹس کی تعیناتی میں تاخیر
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کی دونوں اعلیٰ عدالتوں میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے چیف جسٹس کی تعیناتی میں مبینہ خلاف دستور تاخیر پر قانونی برادری نے تشویش کا اظہار کر دیا۔ مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی نہ ہونا نہ صرف آزادکشمیر کے آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اہم عدالتی امور میں بھی رکاؤٹ ہے۔ آزادکشمیر کے آئین کے آرٹیکل 42(2) کے تحت آزادکشمیر کونسل کی تجویز پر صدر آزادکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر کرتا ہے اور آرٹیکل 43 (2-اے) کونسل کی سفارش سے صدر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کرتا ہے جس کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جاتی ہے۔

وزیراعظم پاکستان آزادکشمیر کونسل کے سربراہ ہیں اور اراکین میں آزادکشمیر سے منتخب 6 اراکین اور چیئرمین کے وفاقی کابینہ سے نامزد غیرمنتخب اراکین شامل ہیں۔ آزادکشمیر کے آئین کے مطابق چیف جسٹس کا عہدہ خالی ہونے پر ریاست کے صدر کسی بھی سینئر ترین جج کو چیف جسٹس تعینات کر سکتا ہے۔ آزادکشمیر میں اس وقت دونوں اعلیٰ عدالتوں میں قائم مقام چیف جسٹسز تعینات ہیں۔ جسٹس راجا سعید اکرم خان یکم اپریل 2020ء سے قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض نبھا رہے ہیں۔ ہائی کورٹ میں جسٹس اظہر سلیم بابر گزشتہ برس 16 نومبر سے قائم چیف جسٹس ہیں جنہیں سابق چیف جسٹس تبسلم آفتاب علوی کی تعینات کی منسوخی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا تھا جبکہ ان کی ریٹائرمنٹ رواں برس 19 فروری کو ہونا تھی۔

سپریم کورٹ نے جسٹس تبسم آفتاب علوی کی اپیل پر ان کی منسوخی کے حکم کو بھی ختم کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر آزادکشمیر کی جانب سے فروری اور مارچ میں جسٹس اظہر سلیم بابر اور جسٹس سعید اکرم خان کی تعیناتی کے لیے کونسل کے چیئرمین کو سمری بھیج دی گئی ہے لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ آزادکشمیر کی قانونی برادری کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف آزادکشمیر کے آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ کئی دیگر عدالتی امور بھی رکے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 866366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش