0
Friday 22 Jul 2011 20:35

کراچی،ملیر اور لانڈھی میں تصادم، 11 افراد جاں بحق، 14 زخمی

کراچی،ملیر اور لانڈھی میں تصادم، 11 افراد جاں بحق، 14 زخمی
کراچی:اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقوں ملیرسٹی اور کھوکھراپار میں مسلح گرپوں کے تصادم میں 9افراد ہلاک اور 14 زخمی جبکہ لانڈھی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ رینجرز کی بھاری نفری ملیر کے علاقے میں پہنچ گئی۔ کسی وقت آپریشن شروع کیا جاسکتا ہے۔ ملیر اور کھوکھراپار میں آج صبح اچانک دو مسلح گروپوں میں فائرنگ شروع ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں اکبر، ندیم، اکرم، نزاد، جمشید اقبال، مرتضٰی اور اکرام شامل ہیں۔ زخمی ہونے والے 14 افراد کو اسپتال داخل کرا دیا گیا، جہاں بعض افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ اس واقعہ کے بعد مختلف تھانوں سے پولیس کی نفری کے ساتھ ساتھ ریزرو پولیس بھی طلب کر لی گئی۔ رینجرز کی بھاری نفری نے بکتربند کے ساتھ متاثرہ علاقے کا محاصرہ کر کے کنٹرول سنبھالا۔ رینجرز کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملیر کے مختلف علاقوں میں علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کرتے ہوئے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ 
فائرنگ کی وجہ سے علاقے میں کاروبار اور دکانیں بند ہیں اور کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کراچی کا امن خراب کرنے والے شرپسندوں کے خلاف ایکشن نہ لیا تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایڈیشنل آئی جی سعود مرزا نے ملیر اور کھوکھرا پار کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعود مرزا نے کہا کہ علاقے میں آپریشن کیا جائے گا، جس میں رینجرز اور پولیس مشترکہ طور پرحصہ لے گی۔ لانڈھی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔
 دیگر ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر کھوکھراپار اور لانڈھی میں فائرنگ کے نتیجے میں بارہ افراد جاں بحق ہو گئے، کشیدہ علاقوں میں رینجرز کی نفری تعینات کر دی گئی۔ کھوکھراپار کے علاقے علیم آباد میں تصادم صبح چھ بجے اس وقت شروع ہوا جب کچھ مسلح افراد نے علاقے میں داخل ہو کر فائرنگ کی۔ مسلح افراد اونچی عمارتوں پر مورچہ بند ہیں اور ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ شدید فائرنگ کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ دکانیں اور بازار بند ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں اب تک دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کچھ زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لیکن اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے باعث بعض زخمی اسپتال منتقل نہیں کئے جا سکے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تاخیر سے پہنچے۔ جس کے بعد رینجرز کے جوان بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ کچھ علاقوں میں داخل ہوئے ہیں۔ لیکن گلیاں اور راستے تنگ ہونے کے باعث رینجرز مکمل طور پر پورے علاقے میں داخل نہیں ہوئی۔ اس لئے فائرنگ مکمل طور پر نہیں روکی جاسکی۔
خبر کا کوڈ : 86656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش