0
Saturday 6 Jun 2020 08:36

نئے بھرتی قوانین نوجوان مخالف اور غیر آئینی ہیں، الطاف بخاری

نئے بھرتی قوانین نوجوان مخالف اور غیر آئینی ہیں، الطاف بخاری
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے گذشتہ روز حکومت کی طرف سے درجہ چہارم نوکریوں کے لئے مرتب کردہ نئے بھرتی قواعد کو متعصبانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قوانین کو واپس لیا جانا چاہیئے اور ملک بھر میں بھرتی کے لئے روبہ عمل قواعد کے مطابق اِن میں ضروری تبدیلی لائی جائے۔ الطاف بخاری نے اس حساس معاملہ کو غیر سنجیدگی سے لینے پر انتظامیہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے مفادات کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ اس کے جموں و کشمیر کے امن و ترقی پر بھی خطرناک نتائج اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ 4 جون 2020ء کو انتظامیہ کی طرف سے نوٹیفائی کئے گئے نئے بھرتی قواعد میں ایس آر او 202 کی شقیں شامل کرنا نہ صرف شرمناک بلکہ غیر آئینی ہے۔

الطاف بخاری نے اس معاملہ میں مرکزی وزیر داخلہ سے ذاتی مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دو سال کے بجائے پانچ سالہ پروبیشن مدت کرنا اور تنخواہ میں اضافہ یعنی انکریمنٹ سے انکاری ملک بھر کے شہریوں کو حاصل یکساں حقوق کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ عوامی حکومت نے ایس آر او 202 جموں و کشمیر کے آئین کے مطابق مرتب کیا تھا جو کہ اس وقت منسوخ ہوگیا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اب جبکہ جموں و کشمیر میں راست آئینِ ہند نافذ العمل ہے تو پھر کیوں ایسی صورت میں ایس آر او 202 درست ہے۔ جب ملک کی دیگر ریاستوں میں آئین کے تحت شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کے شہریوں کے ساتھ دوہرا معیار اختیار نہیں کرسکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ قاعدہ سراسر غیر منصفانہ ہے جن کو فوری ختم کیا جانا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 866838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش