0
Sunday 7 Jun 2020 12:57

خیبر پختونخوا میں یومیہ ٹیسٹ 3 ہزار تک بھی نہ پہنچ سکے

خیبر پختونخوا میں یومیہ ٹیسٹ 3 ہزار تک بھی نہ پہنچ سکے
اسلام ٹائمز۔ صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔ سندھ حکومت نے مؤثر اقدامات کے باعث حالات میں بہتری کا دعویٰ کيا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت تین ہزار تک بھی نہ پہنچ سکی۔ پنجاب نے ٹڈی دل پر اپنی رپورٹ میں بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں تین صوبوں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں۔ سندھ نے مؤثر اقدامات کے باعث مریضوں کی صحتیابی کا تناسب 21 فیصد سے بڑھ کر 49 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سندھ حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ کورونا مریضوں کیلئے مزید 1500 ڈاکٹر، 2382 نرسز اور 500 دیگر ہیلتھ ٹیکنیکلز بھرتی کئے۔ 13 مئی سے 3 جون تک 19 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ 16022 مریض صحتیاب ہوئے، جبکہ 555 افراد وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔ سندھ حکومت نے آئندہ سماعت تک تمام سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرا دی۔ رپورٹس کے مطابق سندھ میں یومیہ ٹیسٹنگ صلاحیت 8650 تک پہنچ چکی، جبکہ خیبر پختونخوا کی صلاحیت صرف 2860 تک محدود ہے۔ ان میں بھی 1710 ٹیسٹ سرکاری اور 1150 نجی لیبز میں ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں ٹوٹل 11373 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 500 وائرس زدگان جان کی بازی ہار چکے۔ حکومت پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کورونا وائرس کے بجائے ٹڈی دل کے حوالے سے بڑے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے اراضی سروے، ٹڈی تلف کرنے کیلئے مامور ٹیموں اور اسپرے سے متعلق تفصیلات کے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ پتنگے سے ملک کا 3 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس میں بلوچستان کا 60، سندھ کا 25 اور پنجاب کا 15 فیصد رقبہ شامل ہے۔ رپورٹ میں پنجاب اور سندھ کو ٹڈی دل کے پیداواری زون بھی قرار دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 867095
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش