0
Wednesday 10 Jun 2020 11:33

متنازع اور توہین آمیز مواد کی اشاعت روکنے کیلئے قانون میں ترمیم

متنازع اور توہین آمیز مواد کی اشاعت روکنے کیلئے قانون میں ترمیم
اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں متنازع اور توہین آمیز مواد کی اشاعت روکنے کیلئے قانون میں ترمیم کر لی گئی ہے۔ اب کسی بھی نصابی کتاب میں دینی و اسلامی مواد شامل کرنے سے پہلے اس مواد کی "متحدہ علماء بورڈ" سے منظوری لینا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویزالہیٰ کی زیرصدارت فلیٹیز ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں توہین رسالت کی روک تھام اور صحابہ و اہلبیت کیخلاف منتازع مواد کی اشاعت روکنے کیلئے مسلم لیگ (ق) کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر فاروقی نے ترمیمی بل پیش کیا۔ ایوان نے اس بِل کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ خدیجہ عمر فاروقی کے مطابق پاکستان کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے، اس میں توہین رسالت (ص)، توہین صحابہ اور توہین اہلبیت کے واقعات کا وقوع پذیر ہونا تشویشناک ہے۔
 
اس حوالے سے کی گئی قانونی ترمیم کے مطابق اب کوئی بھی مذہبی و دینی مواد نصابی کتب میں شامل کروانے سے پہلے اس کی متحدہ علماء بورڈ سے منظوری لی جائے گی۔ بورڈ جس مواد کو مسترد کر دے گا، اس کو کسی کتاب کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی کے اس اجلاس میں تدریسی کتب میں اسلامی معلومات شامل کرنے کیلئے ترمیمی بل 2020ء بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ خدیجہ عمر فاروقی نے یہ بل سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی کی ہدایت پر اسمبلی میں پیش کیا۔ اس سے قبل چودھری پرویزالہیٰ نے تین متنازع کتابوں پر پابندی عائد کرکے انہیں فوری طور پر ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔ تینوں کتابیں قادیانیوں کی جانب سے شائع کروا کر مارکیٹ میں فروخت کیلئے پیش کی گئی تھیں۔
خبر کا کوڈ : 867669
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش