0
Thursday 11 Jun 2020 12:21

چینی کمیشن رپورٹ، وفاق، واجد ضیاء، شہزاد اکبر کو نوٹس جاری

چینی کمیشن رپورٹ، وفاق، واجد ضیاء، شہزاد اکبر کو نوٹس جاری
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وفاق، کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء اور وفاقی وزیر شہزاد اکبر سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ عوام کو اگلے 10 روز تک چینی 70 روپے فی کلو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایگزیکٹیو کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالے سے شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ فروری میں کارروائی کے لیے ایڈہاک کمیٹی بنائی گئی، انکوائری کمیشن نے شوگر ملز کے فارنزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا، جیسی کمیٹی نے تجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ان سے سوال کیا کہ اس کمیشن نے پھر کیا کہا؟ چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟۔ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ کمیشن نے 324 صفحات کی رپورٹ میں بہت زیادہ وجوہات بیان کی ہیں، کمیشن نے سفارش کی کہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب کو ملزمان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کمیشن نے کیا بتایا کہ عام صارف کے لیے چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ چینی عام آدمی کی ضرورت ہے، حکومت کو بھی اس حوالے سے ہی اقدامات کرنے چاہئیں، سادہ سی بات ہے کہ یہ عام آدمی کا بنیادی حق ہے، 30 فیصد چینی عام آدمی کے لیے ہوتی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ عام آدمی اور کمرشل استعمال کی چینی کی قیمت کو کمیشن نے الگ الگ نہیں کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ اگر کمیشن نے عام آدمی کو چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کیا تو پھر کیا کیا؟۔مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن نے عوام تک چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے سوال کیا کہ 2 سال پہلے چینی کی قیمت کیا تھی؟۔ شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ نومبر 2018ء میں چینی کی قیمت 53 روپے فی کلو تھی۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2 سال میں چینی 85 روپے فی کلو ہو گئی۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ کمیشن نے اپنے ٹی او آر سے باہر جاکر کارروائی کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کمیشن نے عام آدمی کی سہولت کے لیے کوئی فائنڈنگ نہیں دی؟۔ شوگر ملز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معاونِ خصوصی اور دیگر وزراء کے ذریعے ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کو نوٹس کر کے پوچھ لیتے ہیں لیکن آپ اس وقت تک 70 روپےکی قیمت پر چینی بیچیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو شرط منظور ہے تو ہم آئندہ سماعت تک حکومت کو کارروائی سے بھی روک دیتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ عام عوام کو اگلے 10 روز تک چینی 70 روپے فی کلو فراہم کی جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 10 روز کے لیے حکمِ امتناع جاری کر دیا اور وفاق، واجد ضیاء، شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان سمیت درخواست کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ واضح رہے کہ ڈی جی ایف اے، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے ڈی جی انویسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس بھی بھی درخواست میں فریق ہیں۔
خبر کا کوڈ : 867926
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش