0
Thursday 11 Jun 2020 14:01
وزیراعظم آفس کا اسٹاف محدود کر دیا گیا

کورونا کا زور توڑنے کیلئے 15 دن کیلئے کرفیو ناگزیر

پاکستان میں ہونے والے ٹیسٹوں میں چوبیس فیصد مثبت
کورونا کا زور توڑنے کیلئے 15 دن کیلئے کرفیو ناگزیر
اسلام ٹائمز۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کسی نہ کسی صورت ہماری زندگی کا حصہ رہے گا اور اس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پندرہ روزہ سخت کرفیو لگانا ہو گا۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ڈاکٹرز کے مطابق کورونا سے صحت یاب ہونے والا مریض اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے۔ معروف طبی ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کورونا دونوں کا مذاق اڑایا گیا، جس کا خمیازہ اب بھگت رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستانی حکومت کے نام خط میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا کیسز میں چار سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے چھ شرائط کو یقینی بنایا جائے تاہم تاحال پاکستان ایک پر بھی پورا نہیں اترتا۔ مجموعی کورونا کیسز میں سے کراچی میں تینتیس فیصد سے زائد، لاہور میں اٹھارہ، پشاور اور کوئٹہ میں پانچ پانچ، جبکہ راولپنڈی میں تین فیصد سے زائد مریض موجود ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے ٹیسٹوں میں سے چوبیس فیصد مثبت آ رہے ہیں، ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ شرح پانچ فیصد تک ہونی چاہیے۔ موجودہ صورتحال میں ٹیسٹوں کی یومیہ استعداد کار پچاس ہزار تک بڑھانا ناگزیر ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کیلئے ڈبلیو ایچ او کی مقرر کردہ چھ شرائط میں سے پاکستان کسی ایک پر بھی پورا نہیں اترتا، تشخیص، ٹیسٹ، آئیسولیشن، علاج، قرنطینہ اور کیسز ٹریس کرنے کی استعداد انتہائی کمزور ہے۔ کورونا مریضوں کیلئے صرف سات سو اکاون وینٹی لیٹرز میسر ہیں اور شہری بھی احتیاطی تدابیر اپنانے کو تیار نہیں ہیں۔

دوسری جانب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر وزیراعظم آفس کا اسٹاف محدود کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری سرکلر میں جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن کے علاوہ تمام جوائنٹ سیکرٹریز کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مختلف شعبوں کے ڈپٹی سیکرٹریز ہفتہ وار  دفتری امور انجام دیں گے۔ گھر سے کام کرنے والے افسران کو سٹیشن نہ چھوڑنے اور فون پر دستیاب رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں افسران کو کسی بھی وقت بلایا جا سکتا ہے۔ سرکلر میں ہدایت کی گئی کہ ‏وزیراعظم آفس کے تمام شعبوں کے ملازمین ڈیوٹی روسٹرز کے مطابق کام جاری رکھیں گے۔ گھر سے کام کرنے والے جوائنٹ سیکرٹریز فائلز اور دستاویزات کے لیے اپنے دفاتر میں ایک ملازم تعینات کریں۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سمیت متعدد اراکین قومی اسمبلی کورونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آ چکا ہے، نون لیگی رہنما طاہرہ اورنگزیب اور عطااللہ تارڑ میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور تمام رہنماؤں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔ سینیٹر ثنا جمالی اور متحدہ قومی موومنٹ کے ایم این اے اُسامہ قادری نے بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کورونا کو شکست دے کر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل، سینیٹر مرزا محمد آفریدی، رہنما مسلم لیگ نواز مریم اورنگزیب اور خواجہ سلمان رفیق بھی صحت یاب ہو گئے۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا کورونا وائرس کے باعث انتقال کر چکی ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی جمشید الدین کاکا خیل بھی کورونا کا شکار ہو کر انتقال کر چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 867943
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش