0
Friday 12 Jun 2020 22:07

جماعت اسلامی کا حکومتی پالیسیوں کیخلاف مینگورہ میں احتجاجی دھرنا

جماعت اسلامی کا حکومتی پالیسیوں کیخلاف مینگورہ میں احتجاجی دھرنا
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے اوور سیز پاکستانیوں کو جس طرح سے کرونا کی وباء میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے اس سے سنگین انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اِس وقت صرف خلیج میں 50 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جن میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، جو کرونا کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ حکومت مسلسل اُن کے مسائل سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے اور مختلف حیلوں بہانوں سے انھیں لوٹ رہی ہے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن فنڈز کے اربوں روپے فی الفور اوور سیز پاکستانیوں کے ریلیف کے لیے استعمال کئے جائیں اور وہاں سے واپسی کے خواہش مند افراد کو 50 فیصد رعایت کے ساتھ ایئر ٹکٹس فراہم کیے جائیں، پاکستانی سفارت خانوں کو ریلیف سینٹرز کا درجہ دیا جائے اور 24 گھنٹے سروس کا اجراء کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشاط چوک مینگورہ سوات میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل، پٹرول، گندم اور آٹے کی قلت اور مصنوعی مہنگائی کے خلاف منعقدہ احتجاجی دھرنے سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ دھرنے سے جماعت اسلامی ضلع سوات کے امیر محمد امین، حافظ اسرار اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت مافیاؤں کی سرپرست حکومت ہے۔ گندم، آٹا، چینی، پٹرول، ادویات تمام بحرانوں کے ذمہ دار حکومتی کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔موجودہ نااہل اور ناکام حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور بیڈ گورننس نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔ حکومتی اقدامات صرف دعوؤں اور نعروں تک محدود ہیں۔ حکومت زمینی حقائق سے بے خبر ہے۔ ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف حفاظتی کٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید خطرے سے دوچار ہیں اور وہ ہڑتال پر مجبور کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ہے، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا مقدمہ پارلیمنٹ، میڈیا، چوکوں، چوراہوں اور سڑکوں پر لڑیں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بحران کے دوران جس طرح سے خلیجی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں نے 700 ریال کے ٹکٹس 3000 ریال میں فروخت کیے ہیں اور اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے اس میں وفاقی وزراء ملوث ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں اور سوموٹو ایکشن لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چین، جامعہ الازہر، کرغزستان اور مدینہ میں پاکستانی طالب علم محصور ہیں اور حکومت سے بار بار رابطوں کے باوجود ان کے مسائل حل نہیں کیے جارہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک لاکھ سے زائد لیبر ویزوں کی معیاد ختم ہو رہی ہے، حکومت فوراً سعودی عرب اور امارات حکومتوں سے رابطہ کر کے اس کی معیاد میں توسیع کروائے تاکہ ان کے روزگار کو تحفظ مل سکے۔ انہوں نے حکومت سے ٹریول ایجنسی اور اوورسیز ایمپلائیمنٹ سروسز کے لیے خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہ عید کے موقع پر جب پوری قوم کورونا اور پی آئی اے حادثے کی وجہ سے سوگوار تھی، ریاست مدینہ کے دعویدار وزیر اعظم نتھیاگلی میں سیر سپاٹے کر رہے تھے۔ جماعت اسلامی اس وقت عوام کے جذبات اور احساسات کی مکمل اور درست نمائندگی کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار اول روز سے میدان عمل میں موجود ہیں اور اب تک 2 ارب روپے سے زائد مالیت کی امداد تقسیم کر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مفت ایمبولینس سروس، قرنطینہ مراکز، فوڈ پیکجز کی تقسیم ا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر فورم اور محاذ پر اورسیز پاکستانیوں اور عوام کے لیے آواز اٹھائیگی۔
خبر کا کوڈ : 868066
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش