QR CodeQR Code

ایرانی گردن نہیں بلکہ یہ تمہارا گھٹنا تھا جو ٹوٹا ہے

عنقریب تم ایرانی قوم کے سامنے گھٹنے ٹیک دو گے، برائن ہک کو سید عباس موسوی کا جواب

12 Jun 2020 23:22

ایران کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے کیجانب سے ایران کیخلاف امریکی اقدامات کے نتائج پر خوشی کے اظہار کا جواب دیتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ اُس حکومت کو، جسکی تمام پالیسی کا دارومدار "گردن پر گھٹنا رکھنے" پر ہو چاہے وہ اسکی اپنی عوام کی گردن ہو یا دنیا کی کسی بھی عوام کی، معاشی دہشتگردی اور اسکے نتیجے میں عوام پر آنیوالے دباؤ سے خوش تو ہونا ہی چاہئے۔


اسلام ٹائمز۔ ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہک کی جانب سے ایران کے خلاف امریکی اقدامات کے بُرے نتائج پر خوشی کے اظہار کا ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی کی طرف سے بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ سید عباس موسوی نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں سعودی نیوز چینل العربیہ کو دیئے گئے برائن ہک کے انٹرویو کا ایک تراشہ منسلک کرتے ہوئے اس کے جواب میں لکھا ہے کہ اُس حکومت کو، جس کی تمام پالیسی کا دارومدار "گردن پر گھٹنا رکھنے" پر مبنی ہو چاہے وہ اس کی اپنی عوام کی گردن ہو یا دنیا کی کسی بھی عوام کی، معاشی دہشتگردی اور اس کے نتیجے میں عوام پر آنے والے دباؤ سے خوش تو ہونا ہی چاہئے۔

سید عباس موسوی نے برائن ہک کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ؛ لیکن اس مرتبہ تم نے دیکھ لیا کہ یہ ایرانی گردن نہیں بلکہ تمہارا گھٹنا تھا جو ٹوٹا ہے۔ انہوں نے ایرانی عوام کی جانب سے امریکی معاندانہ اقدامات کے بھرپور مقابلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ تم عنقریب ایرانی قوم کے سامنے گھٹنے ٹیک دو گے۔ واضح رہے کہ ایران کے لئے امریکی حکومت کے خصوصی نمائندے برائن ہک نے سعودی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اس کوشش میں ہے کہ یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ اور لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کو ملنے والی ایرانی امداد روک دے۔ برائن ہک نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کے خلاف اٹھائے گئے امریکی اقدامات کے باعث ایرانی معیشت کمزور پڑ چکی ہے اور یہ کہ امریکہ اپنی پابندیوں کے نتائج پر خوش ہے۔
 


خبر کا کوڈ: 868214

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/868214/عنقریب-تم-ایرانی-قوم-کے-سامنے-گھٹنے-ٹیک-دو-گے-برائن-ہک-کو-سید-عباس-موسوی-کا-جواب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org