0
Monday 15 Jun 2020 15:08

سنتھیارچی کی جانب سے شہید رہنما کو بدنام کرنے کے لیے الزامات لگانا بادی النظر میں بدنیتی پر مبنی ہے، عدالت

سنتھیارچی کی جانب سے شہید رہنما کو بدنام کرنے کے لیے الزامات لگانا بادی النظر میں بدنیتی پر مبنی ہے، عدالت
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر خاتون سنتھیا رچی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ضلعی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو امریکی بلاگر کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر اعوان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ضلعی صدر شکیل عباسی کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا جسے ہفتہ کے روز فریقین کے دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ امریکی بلاگر نے سابق وزیراعظم کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کی تھی جسے پی پی پی رہنماؤں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور سنتتھیا رچی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دی گئی تھی تاہم مقدمہ درج نہ ہونے پر پی پی پی عہدیدار نے عدالت نے رجوع کیا تھا۔ 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سنتھیا رچی نے سوشل میڈیا پر بینظیر بھٹو سے متعلق اپنے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا لہٰذا انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے تحت جرم کا ارتکاب ہوا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست منظور کی جاتی ہے، ایف آئی اے معاملے کی انکوائری کرے اور ٹھوس ثبوت ہو تو مقدمہ درج کیا جائے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت متاثرہ شخص مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دے سکتا ہے، بینظیر بھٹو پاکستان کی سابق وزیراعظم اور لاکھوں لوگوں کی قائد تھیں اس لیے ان کے چاہنے والوں میں سے کسی کو بھی متاثرہ فریقین کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ پیکا ایکٹ کی تشریح کے مطابق بینظیر بھٹو کی پارٹی کا ضلعی صدر بھی متاثرہ فریق ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بینظیر بھٹو کو شہید ہوئے 12 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، سنتھیا ڈی رچی نے اتنے سالوں تک کسی متعلقہ فورم یا میڈیا پر ان الزامات کا اظہار نہیں کیا۔ تاہم شہادت کے 12 برس سے زائد عرصے بعد شہید رہنما کو بدنام کرنے کے لیے الزامات لگانا بادی النظر میں بدنیتی پر مبنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 868733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش