0
Tuesday 16 Jun 2020 01:41

ہم اسٹیل ملز ملازمین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، سراج الحق

ہم اسٹیل ملز ملازمین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور 9 ہزار سے زائد ملازمین کی جبری برطرفی کے خلاف ملازمین اور مزدوروں کا مقدمہ مضبوط اور بیانیہ مبنی برحق ہے۔ جماعت اسلامی ملازمین کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہو گی، ہر سطح اور ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ ملازمین کا مقدمہ عدالتوں میں اور سڑکوں پر بھی لڑیں گے، ان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جماعت اسلامی دیگر سیاسی قوتوں اور پارٹیوں سے بھی رابطہ کرے گی اور جدوجہد جاری رکھے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے معاملے کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لانے کی رولنگ دی ہے، کمیٹی کے اجلاس میں ادارے کی انتظامیہ اور مزدوروں کی بھی نمائندگی ہونی چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی، این ایل ایف اور پاسلو کے قائم کردہ ”اسٹیل مل بچاﺅ ایکشن کمیٹی“ کے تحت مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں اسٹیل ملز کی دیگر ٹریڈ یونینز کے نمائندوں اور عہدیدارن نے بھی شرکت کی اور مختلف تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان بھی موجود تھے۔

اجلاس میں نائب امیر کراچی اسامہ رضی، پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) کے صدر عاصم بھٹی، این ایل ایف کے مرکزی جنرل سیکریٹری شاہد ایوب، نائب صدر و سابق جنرل سیکرٹری ظفر خان، سابق صدر پاسلو و سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری، این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان، جنرل سیکرٹری علی حیدر گبول، فنگشنل لیگ کے خالق چنا، جئے سندھ کے شوکت کورائی، یوتھ یونیٹی کے امجد زرداری، یونائٹیڈ ورکرز فرنٹ کے کامران، ایمپلائز یونیٹی کے نسیم حیدر، پروگریسو لیبر یونین کے اکبر ناریجو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا کریں، مزدوروں کا اتحاد ہی ان کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اسٹیل ملز ایک حساس اور دفاعی نوعیت کا قومی ادارہ ہے، اہمیت کے لحاظ سے ایٹمی صلاحیت اور پروجیکٹ کے بعد فولاد سازی کی صلاحیت کی بڑی اہمیت ہے۔ پاکستان میں ایٹم بم کی تیاری کے بعد پاکستان اسٹیل قومی وقار اور دفاعی صلاحیت کی علامت ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی نا اہلی اور بد انتظامی اور اپنے مفادات کے حصول کی کوششوں کی وجہ اور کرپٹ انتظامیہ کی تقرری کے باعث یہ ادارہ تباہ و برباد ہوا اور اربوں روپے منافع دینے والا ادارہ خسارے میں چلا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کے مزدوروں نے اپنا خون پسینہ بہا کر اسے منافع بخش ادارہ بنایا تھا لیکن جب حکومت ہی اسے چلانے اور منافع بخش بنانے کا کوئی پروگرام نہ دے تو مزدور ادارے کو کیسے چلا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر نے ادارے کو چلانے اور بحال کرنے کا وعدہ کرنے کے باوجود اسے نہیں چلایا اور اب 9 ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بعض عناصر کی نظریں اس ادارے کی ہزاروں ایکٹر اراضی پر بھی ہے اور وہ یہاں رہائشی اسکیمیں بنانا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی ادارے اور مزدوروں کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرے گی اور انہیں ہرگز کامیاب نہیں ہو نے دے گی۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ اسٹیل ملز کو بچانے اور ملازمین کے روزگار کے تحفظ کے لیے مشترکہ موقف اپنانے، سب کو مل کر جدوجہد کرنے، ماضی کی غلطیوں و تلخیوں کو بھلا کر اور سیاسی اختلافات کو ختم کرکے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ مزدوروں کے اتحاد اور قومی قیادت کی شمولیت سے تحریک کو ضرور کامیابی ملے گی۔ اپنے پلیٹ فارم پر ہم سب کو خوش آمدید کہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 868837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش