0
Wednesday 17 Jun 2020 19:22

کراچی میں ایم کیو ایم لندن اور جسقم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں برآمد

کراچی میں ایم کیو ایم لندن اور جسقم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں برآمد
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن اور جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) آریسر گروپ کے مبینہ طور پر لاپتہ دو کارکنان کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ پولیس، مقتولین کے اہل خانہ اور پارٹی کا کہنا تھا کہ شہر میں دو افراد کی لاشیں ملی تھیں جنہیں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا جو ایم کیو ایم (لندن) اور جسقم کے لاپتہ کارکنان تھے۔ پولیس کے مطابق دونوں کارکنان کی لاشیں شہر کے مضافاتی علاقے سے ملی ہیں اور ان پر گولیوں کے نشانات ہیں۔ ایس ایچ او سچل پولیس صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ سپر ہائی وے میں جمالی پل کے قریب جھاڑیوں سے ایک لاش ملی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی شناخت 50 سالہ آصف حسین صدیقی کے نام سے ہوئی، جس کے سر پر دو گولیاں لگی تھیں جبکہ جائے وقوعہ سے گولیوں کا کوئی خول نہیں ملا۔ پولیس نے مقتول کے بھائی عاطف کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کردیا۔

پولیس افسر کے مطابق درخواست گزار نے پولیس کے سامنے اپنے بھائی کے لاپتہ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔ ایم کیو ایم لندن نے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ آصف عرف پاشا پارٹی کا ڈیفنس کلفٹن سیکٹر کا سنیئر کارکن تھا، جس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 22 فروری 2019ء کو اٹھایا تھا۔ بیان میں کارکن کے قتل کو ماورائے قانون قرار دیا گیا۔ الیکٹرانک میڈیا کے ایک حلقے میں رپورٹ کیا گیا کہ آصف صدیقی عرف پاشا مبینہ طور پر دہشت گردی اور قتل کے مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطلوب تھا۔ رپورٹ کے مطابق آصف صدیقی عرف پاشا مبینہ طور پر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) ناظم آباد دفتر پر خونی حملے میں ملوث تھا۔ ادھر نیشنل ہائی وے کے ساتھ ملحق سپرہائی وے روڑ پر سمندری بابا مزار کے قریب سے 32 سالہ نیاز لاشاری کی لاش ملی، جن کے سر پر گول ماری گئی تھی۔

مقتول کے بھائی اطہر لاشاری نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے بھائی دو مرتبہ جبری گم شدگی کا نشانہ بنے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول کو مبینہ طور پر 16 اپریل 2018ء کو ملیر کے علاقے پپری میں ان کی رہائش گاہ سے سادہ کپڑوں میں چند افراد نے اٹھایا تھا۔ اطہر لاشاری نے کہا کہ حیدرآباد پولیس نے دہشت گردی کے مقدمات میں ان کے بھائی کی گرفتاری ظاہر کی تھی۔ مقتول مبینہ طور پر 10 جنوری 2019ء کو انسداد دہشر گردی عدالت حیدرآباد میں سماعت کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔ ان کی والدہ نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ میں ایک درخواست بھی دائر کردی تھی جوالتوا کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقتول جسقم آریسر گروپ سے منسلک تھے جس پر حال ہی میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یاد رہے کہ کراچی پولیس نے دو روز قبل 2011ء میں صحافی ولی بابر کو گولی مارنے والے مرکزی قاتل کو گرفتار کیا تھا جن کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے بتایا گیا تھا۔ کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے ریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاتھا کہ ولی خان بابر کو 23 جنوری 2011ء کو قتل کیا گیا ہے جس کے 5 گواہ تھے جن میں سے پہلا گواہ رجب بنگالی کو 29 جنوری 2011ء کو مارا گیا اور اسی طرح دیگر 4 گواہوں کو بھی مختلف مقامات پر قتل کیا گیا۔ غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ اس کیس میں 8 ملزمان تھے جن میں سے ایک لیاقت علی ایک سال کے بعد مارا گیا جس کا ٹرائل نہیں ہوسکا۔

کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 4 ملزمان کو تاحیات قید ہوئی جن کے نام شاہ رخ عرف مانی فیصل محمود عرف نفسیاتی، سید طاہر نوید عرف کولکا، سید محمد علی رضوی عرف علی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 ملزمان فیصل عرف موٹا کو سزائے موت ملی اور آخر میں شیخ محمد کامران عرف ذیشان عرف عثمان کو بھی انسداد دہشت گردی عدالت نے سزائے موت دی۔ کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ملزم شیخ کامران عرف ذیشان کو آج صبح وفاقی ادارے کی خفیہ اطلاع پرہمارے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا۔
خبر کا کوڈ : 869212
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش