0
Wednesday 17 Jun 2020 23:46

اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کئے، غلطیاں ٹھیک کرنی ہیں، وزیراعظم

اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کئے، غلطیاں ٹھیک کرنی ہیں، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اختیارات نچلی سطح پرمنتقل نہیں کئے، 18ویں ترمیم میں جلد بازی میں کی جانے والی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، میئر سسٹم دنیا میں کامیاب سسٹم ہے، مئیر کے براہ راست انتخاب کے بغیر کراچی اور لاہور کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لائیں گے، اس سسٹم کو جان بوجھ کر سبوتاژ کیا گیا، انکوائری کررہے ہیں جس میں معلوم کریں گے کہ ٹیلی میٹری سسٹم کو خراب کون کر رہا ہے۔ گورنر ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے ہی کامیاب ہوسکتے ہیں، ہمیشہ یہی کہا ہے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں، وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ کراچی اور لاہور کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا جب تک کہ میئر براہ راست منتخب نہ ہوں اور ان کے پاس اختیارات نہ ہوں۔

انہوں نے اس امر پر اظہار افسوس کیا کہ کورونا کے حوالے سے سیاست کی گئی، وفاق صوبوں سے بھرپور تعاون کررہا ہے، لاک ڈاؤن سے لے کر ایک ایک چیز پر تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلے اس کے باوجود الزام تراشی کی گئی، این سی سی میٹنگ میں اتفاق رائے سے فیصلے ہوتے ہیں، ہر فیصلے سے متعلق صوبوں کو آن بورڈ لیا جاتا ہے، میٹنگ میں مراد علی شاہ بات مانتے ہیں اور بعد میں بلاول بھٹو کچھ اور بیان دیتے ہیں، پہلے دن سے کہہ رہا تھا لاک ڈاؤن سخت نہیں ہونا چاہیئے، جب سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو مجھ سے مشاورت نہیں کی، سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو باقی صوبوں نے بھی سب بند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے پوچھے بغیر سندھ نے سب کچھ بند کردیا اور پھر سندھ کو دیکھ کر باقی صوبوں نے بھی سب کچھ بند کردیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گاڑیاں لٹنا شروع ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے پھیلنے والے علاقوں میں لاک ڈاون کررہے ہیں، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ افراد دہاڑی دار ہیں، اگر کورونا کی وجہ سے ملک بند کردیں تو وہ بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے، بھارت میں 34 فیصد لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت میں چلے گئے، امریکا اور بھارت میں کیسز میں اضافہ ہورہا ہے لیکن وہاں لاک ڈاؤن نرم کردیا گیا ہے، پاکستان میں لوگ کورونا وائرس کو سنجیدہ ہی نہیں لے رہے، اس لئے کورونا وباء کے پھیلنے والے علاقوں میں لاک ڈاؤن کررہے ہیں، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ کس صوبے میں ہماری حکومت ہے اور کس میں نہیں، اپوزیشن کے صوبوں سے پوچھ لیں ہم نے سامان کی تقسیم میں کسی سے کوئی نا انصافی نہیں کی، این ڈی ایم اے نے تمام صوبوں میں یکساں سامان تقسیم کیا، کسی صوبے میں کوئی فرق نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ میئر سسٹم دنیا میں کامیاب ترین سسٹم ہے، میں نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں، مشرف دور میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے گئے لیکن اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو گورننس چلی گئی، اس کے بعد صوبوں نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کئے، کئی چیزیں جو 18ویں ترمیم میں جلد بازی میں غلط کی گئیں ان کو ٹھیک کرنا چاہیئے، ہم نے خیبرپختونخوا میں ویلج کونسل قائم کرکے نچلی سطح پر اختیارات منتقل کئے، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ملکی تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لارہے ہیں، بلدیاتی نظام سے شہروں کے میئر عوام خود منتخب کریں گے، ملکی تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لا رہے ہیں، براہ راست انتخابات کے بغیر کراچی اور لاہور کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو بچایا ہوا ہے، کورونا پر سیاست بدقسمتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی طرح ٹڈی دل پر بھی سیاست کھیلی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپرے کے لئے موجود تمام جہاز خراب تھے اور ان میں سے جب ایک کو چلانے کی کوشش کی گئی تو وہ کریش کرگیا۔ انہوں نے اس ضمن میں خبردار کیا کہ جولائی میں بھارت سے ٹڈی دل کا حملہ ہوسکتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے ملکی معاشی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ شروع ہی 700 ارب کے خسارے سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت میں کیسز میں اضافہ ہورہا ہے لیکن وہ لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں، بھارت میں 34 فیصد لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت میں چلے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 869252
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش