0
Friday 19 Jun 2020 00:30

امریکہ چینی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے سنکیانگ سے متعلق قانون کا استعمال روک دے، چین

امریکہ چینی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے سنکیانگ سے متعلق قانون کا استعمال روک دے، چین
اسلام ٹائمز۔ امریکی عہدیداروں کی جانب سے چینی حکام پر مسلمان کو تشدد، بدسلوکی اور ان کی ثقافت اور مذہب کو مٹانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کیمپوں میں ہنر کی تربیت دی جاتی ہے اور یہ انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے ضروری ہیں۔ امریکی صدر کی جانب سے بل پر دستخط کرنے بعد چین کی جانب سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کے ذریعے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ چین کے خلاف بدنیتی پر مبنی حملہ ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ہم ایک مرتبہ پھر امریکا پر زور دیتے ہیں کہ اپنی غلطی کو درست کرے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور چینی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے سنکیانگ سے متعلق قانون کا استعمال روک دے۔

فیصلے میں بغیر کوئی تفصیل بتائے یہ بھی کہا گیا کہ بصورت دیگر چین پوری طرح جوابی کارروائی کرے گا اور اس سے پڑنے والے اثرات کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔ واضح رہے کہ امریکا اور چین کے مابین پہلے ہی کورونا وائرس کو سنبھالنے اور تائیوان کے لیے امریکی حمایت کے حوالے سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ایغور مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے سب سے بڑے جلا وطن گروپ ورلڈ ایغور کانگریس نے قانون سازی پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے مایوس ایغور افراد کو امید ملی ہے۔ ایغوروں سے متعلق امریکی قانون میں پہلی مرتبہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پالیسی بنانے والی کمیٹی پولیٹ بیورو، کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری، شین کوانگو کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں بل میں سنکیانگ میں کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں کہ جبری مشقت سے تیار شدہ اشیا استعمال نہ کی جائیں۔ اس کے علاوہ امریکی صدر نے ایک دستخط شدہ بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ بل کی کچھ شرائط سفارت کاری کے لیے ان کے آئینی اختیار کو محدود کرسکتی ہیں لہٰذا اسے لازم نہیں بلکہ ہدایت کے طور سمجھا جائے۔ واضح رہے کہ امریکا کے سابق مشیر قومی سلامتی کی جانب سے ایک کتاب میں امریکی صدر پر بڑے پیمانے پر ایغوروں کی نظر بندی کی منظوری کے الزام کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک قانون سازی پر دستخط کردیے جس میں ایغور مسلمانوں پر کیے جانے والے جبر پر پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بل کو کانگریس نے صرف ایک مخالف ووٹ کے مقابلے کثرت رائے سے منظور کرلیا جس کا مقصد چین کی مسلم اقلیت کے اراکین پر ظلم و ستم کے ذمہ داروں کے خلاف پابندیوں کو لازم قرار دے کر چین کو ایک بھرپور پیغام دینا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق چین کے خطے سنکیانگ میں 10 لاکھ سے زائد مسلمان حراستی مراکز میں قید ہیں۔ خیال رہے کہ چین کے جنوبی صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیتی برادری ایغور آباد ہیں جو صوبے کی آبادی کا 45 فیصد ہیں، سنکیانگ سرکاری طور پر چین میں تبت کی طرح خودمختار علاقہ کہلاتا ہے۔ یاد رہے کہ سنکیانگ میں 2009ء میں ہونے والے خونی فسادات کے بعد چین نے وہاں کی مسلم برادری کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا اور انہیں حکومت کے حراستی کیمپوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

 
خبر کا کوڈ : 869484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش