0
Tuesday 23 Jun 2020 14:52

سرکاری ہسپتال میں جان، پرائیویٹ میں مال نہیں بچتا، چیف جسٹس ہائیکورٹ

سرکاری ہسپتال میں جان، پرائیویٹ میں مال نہیں بچتا، چیف جسٹس ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کورونا سے صحتیاب ہونیوالے مریضوں کا پلازمہ فروخت کرنے کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کہا جا رہا ہے کہ کورونا مریض سرکاری ہسپتال جائیں تو جان نہیں بچتی، پرائیویٹ ہسپتالوں میں مال نہیں بچتا، حکومت کو چاہیے تھا کہ کورونا کے علاج کے ریٹ مختص کرتی۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے عدالت کے روبرو پلازمہ فروخت ہونے اعتراف کر لیا۔ عدالتی حکم پر سیکرٹری سییشلائزڈ ہیلتھ کیئر نبیل اعوان، چیف ایگزیکٹیو کیئر کمیشن پنجاب اور بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی استفسار پر سیکرٹری سیشلائزڈ ہیلتھ نے اعتراف کیا کہ کورونا سے صحتیاب ہونیوالے مریضوں کے ہلازمے فروخت ہو رہے ہیں جبکہ ابھی تک بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی مکمل طور پر فعال نہیں۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے دروان سماعت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا حکومت کو چائیے تھا کہ کورونا کے علاج کے ریٹ مختص کرتی لیکن یہاں پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا علاج کیلئے منہ مانگی رقم لی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے اگر کورونا کے علاج کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں جائیں تو جان نہیں بچتی، پرائیویٹ ہسپتالوں میں جائیں تو مال نہیں بچتا۔ چیف ایگزیکٹو ہیلتھ کئیر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کورونا کے علاج کے ریٹ مختص کر دئیے ہیں۔ مہنگے داموں علاج کرنیوالے پرائیویٹ ہسپتالوں کیخلاف کارروائی کر ریے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کے مطابق خون کی فروخت کیخلاف قوانین کی موجودگی کے باوجود عملدرآمد نہیں ہو رہا، ملک میں کورونا کے پلازمہ کی فروخت کیخلاف  قوانین  موجود ہیں، جن پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ استدعا ہے کہ کورونا کے صحتیاب ہونیوالے مریضوں کا پلازمہ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

ہائیکورٹ نےکورونا کے مریضوں کا پلازمہ  فروخت کیخلاف درخواست پر بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو مکمل رپورٹ 8 جولائی تک پیش کرنے کا حکم دے دیا، حکومت یقینی بنائے کہ پلازمہ فروخت نہ بلکہ عطیہ کیا جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
خبر کا کوڈ : 870383
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش