0
Sunday 24 Jul 2011 23:03

غریبوں کے ملک میں امیروں کی حکمرانی

غریبوں کے ملک میں امیروں کی حکمرانی
لاہور:اسلام ٹائمز۔ بیرونی و اندرونی قرضوں میں گھرے ملک پاکستان کے 18 کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے قومی اسمبلی کے 340 ممبران کروڑ اور ارب پتی ہیں جب کہ ان میں سے اکثر اراکین کے اثاثوں میں گزشتہ تین برس میں فی کس ممبر کی دولت 2 کروڑ 27 لاکھ سے بڑھ کر 8 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گوشواروں کے مطابق 2008-2009 میں قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ممبر محبوب اللہ جان، امیر ترین ممبر ہیں جنہوں نے گوشوارے جمع کراتے وقت 3 ارب 28 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں، جب کہ گزشتہ تین برس میں ان کے اثاثوں میں 3 گنا اضافہ ہوا۔
’’اسلام ٹائمز‘‘ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں ن لیگ کے ممبر شاہد خاقان عباسی دوسرے امیر ترین ممبر ہیں، جن کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 62 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے جب کہ وہ 2008-2009 میں 5 امیر ترین ممبرز کے کلب میں شامل نہیں تھے، فنکشنل لیگ کے جہانگیر ترین خان، تیسرے امیر ترین رکن ہیں، جن کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 96 کروڑ ہے جب کہ گوشوارے جمع کراتے وقت ان کے اثاثوں کی مالیت 71 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار تھی۔
پنجاب کے علاقے ننکانہ سے آزاد ممبر کے طور پر الیکشن جیتنے والے قومی اسمبلی کے رکن سعید احمد ظفر 2008-2009 میں گوشوارے جمع کراتے وقت 5 کروڑ 99 لاکھ روپے کا مقروض تھا جبکہ اس وقت ان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 30 لاکھ روپے ہو چکی ہے، ن لیگ کی نزہت صادق کے اثاثوں کی مالیت 91 کروڑ 28 لاکھ 10 ہزار روپے ہے جبکہ2007-2008 میں و ہ قومی اسمبلی کی دوسری امیر ترین رکن تھیں اور اس وقت ان کے اثاثے ایک ارب 51 کروڑ 40 لاکھ روپے تھے۔
مالی سال 2007-2008 میں چوہدری زاہد اقبال نے ایک ارب 24 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے تھے، جب کہ چوہدری نذیر احمد جٹ نے 84 کروڑ 30 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے تھے، زبیدہ جلال 4 کروڑ 90 لاکھ 20 ہزار کے ساتھ بلوچستان کی امیر ترین رکن قومی اسمبلی ہیں، جبکہ الحاج محمد عمر گورگیج 4 کروڑ 76 لاکھ 20 ہزار رپے کے ساتھ بلوچستان کے دوسرے امیر ترین ممبر ہیں۔
قومی اسمبلی میں فاٹا کے امیر ترین رکن شوکت اللہ خان ہیں، جن کے اثاثوں کی مالیت 31 کروڑ 72 لاکھ 90 ہزار روپے ہے جبکہ انہوں نے گزشتہ دور میں 7 کروڑ 14 لاکھ روپے کی مالیت ظاہر کی تھی، فاٹا کے دوسر ے امیر ترین رکن نورالحق قادری ہیں، جن کے اثاثون کی مالیت 8 کروڑ 24 لاکھ 30 ہزار روپے ہے، جب کہ انہوں گزشتہ دور میں 6 کروڑ 24 لاکھ 30 ہزار روپے کے اثاثے ظاہر کئے تھے، جبکہ فاٹا کے رکن محمد کامران خان کے اثاثوں میں ایک سال کے دوران 42 فیصد اضافہ ہوا۔
معاشی بحران، بدامنی اور توانائی کے بحران کے شکار ملک پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے اور محفوظ روزگار نہ ملنے کی وجہ سے 11 کروڑ پاکستانی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ملکی قرضوں کے حساب سے پاکستان کا ہر فرد 61 ہزار سے زائد کا قرضی ہے۔ کرپشن اور بدعنوانیوں میں گھرے ملک پاکستان کی بیشتر آبادی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے جب کہ عام افراد کے مقابلے میں ملک کے سیاستدان اور حکمران کروڑوں اور اربوں روپے کے مالک ہیں۔
خبر کا کوڈ : 87053
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش