1
Friday 26 Jun 2020 15:35

جاری سال کے آخر تک غذائی قلت کا شکار یمنی بچوں کی تعداد 24 لاکھ تک پہنچ جائیگی، یونیسف

جاری سال کے آخر تک غذائی قلت کا شکار یمنی بچوں کی تعداد 24 لاکھ تک پہنچ جائیگی، یونیسف
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی ہولناک جنگ اور سرحدی محاصرے کے باعث یمنی بچوں کی ناگفتہ بہ صورتحال سے پردہ اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جاری سال کے آخر تک غذائی قلت کا شکار یمنی بچوں کی تعداد 24 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یمن میں یونیسف کی خصوصی نمائندہ سارہ بیسولو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کو بھیجی جانے والی انسانی امداد کی قلت کے باعث وہاں غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ میں 5 سال سے کم عمر یمنی بچوں کے اندر غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ ہونے والے اضافے پر خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 5 سال سے کم عمر یمنی بچوں میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح 20 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

یمن میں یونیسف کی خصوصی نمائندہ سارہ بیسولو نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر یمنی بچوں کے لئے فوری طور پر مزید انسانی امداد ارسال نہ کی گئی تو غذائی قلت کا شکار یمنی بچوں کی ایک بڑی تعداد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔ رپورٹ کے مطابق مزید 78 لاکھ یمنی بچے تعلیم اور دوسری بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں جس کے باعث ان بچوں کے غلط سرگرمیوں اور کم سنی کے عالم میں مسلح گروپس میں ملوث ہو جانے کا بھی امکان موجود ہے۔ یمن کے لئے یونیسف کی خصوصی نمائندہ کی جانب سے قبل ازیں بھی متعدد بار اعلان کیا جا چکا ہے کہ بچوں کے حوالے سے یمن کو دنیا کے بدترین مقام میں بدل دیا گیا ہے جبکہ اس صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی بھی رونما نہیں ہو پا رہی۔

واضح رہے کہ امیر ترین مسلم عرب ملک سعودی عرب کی جانب سے غریب تریم مسلم عرب ملک یمن پر مسلط کردہ خوفناک جنگ اپنے چھٹے سال میں داخل ہو چکی ہے جبکہ سعودی عرب کی جانب سے یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے اور امریکی پابندیوں کے ساتھ ساتھ مسلط کردہ سعودی جنگ نہ صرف دسیوں ہزار بیگناہ یمنی شہریوں کی شہادت اور لاکھوں شہریوں کے زخمی و اپاہج ہونے کا باعث بنی ہے بلکہ یمنی انفراسٹرکچر کی تباہی کے ساتھ ساتھ یمنی بچوں کو بھوک و افلاس میں دھکیل کر انہیں بنیادی سہولیات سے محروم کرنے کا اصلی سبب بھی یہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 871014
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش