0
Sunday 28 Jun 2020 20:12
لاپتہ شیعہ افراد اداروں کے پاس نہیں تو کیا غیر ملکی ایجنسیاں انہیں لے گئیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی

وزیراعظم، چیف جسٹس و آرمی چیف سے لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرنیکا مطالبہ

وزیراعظم، چیف جسٹس و آرمی چیف سے لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرنیکا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماء مولانا حیدر عباس عابدی کا کہنا ہے کہ موجودہ ملکی حالات تاریخ انسانیت کے مشکل ترین حالات ہیں، ملک بھر میں سال، دو سال اور دس سال سے زائد عرصے سے بھی لوگ لاپتہ ہیں، ملک بھر کی طرح کراچی سے بھی پندرہ لوگ لاپتہ ہیں، دنیا کے مختلف ممالک سمیت ہمارے یہاں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کو رہا کیا گیا، ہمارے لاپتہ افراد کو اس دوران بھی رہا نہیں کیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنماء علامہ مبشر حسن، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علی اویس، شیعہ مسنگ پرسن کمیٹی کے علمدار حسین سمیت لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مولانا حیدر عباس عابدی نے کہا کہ عید پر ہمیں امید تھی کہ شاید ہمارے پیارے اب واپس آجائیں، لیکن عید پر بھی انہیں رہا اور بازیاب نہیں کرایا گیا، اگر لاپتہ افراد کسی لاقانونیت میں ملوث ہیں، تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، عدلیہ لاپتہ افراد کو بازیاب کروائے، ان کے اہل خانہ کے دکھ درد کو محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی صدر پاکستان ہیں، کراچی سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں بھی ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی تکالیف کا احساس نہیں، لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے صدر پاکستان کے گھر کے سامنے بھی احتجاج کیا، لیکن کچھ نہ ہوا، صدر پاکستان نے ان کے گھر کے باہر دیئے گئے دھرنے میں لاپتہ لوگوں کو بازیاب کرنے کا وعدہ کیا تھا، صدر مملکت کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کہتے ہیں کہ لاپتہ لوگ ان کے پاس نہیں، تو کیا بیرون ملک کی ایجنسیاں انہیں لے گئیں۔

مولانا حیدر عباس عابدی نے کہا کہ آئین کے مطابق جسے بھی گرفتار کیا جائے گا، اسے چوبیس گھنٹوں میں عدلیہ میں پیش کیا جائے گا، ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے خود ہی قانون شکنی کر رہے ہیں، ہمیں احتجاجی تحریک یا دھرنوں کی جانب نہ دھکیلا جائے۔ کانفرنس سے خطاب میں ایک لاپتہ شیعہ نوجوان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد ہمارے گھر کی دیوار کود کر آئے اور میرے شوہر کو لے گئے، ایک برس سے ان کا کوئی سراغ نہیں، ہمارے بچے پوچھتے ہیں کہ ان کے والد کہاں چلے گئے، اگر میرے شوہر مجرم ہیں، تو انہیں عدالت میں پیش کرکے انہیں سزا دیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں رہنماؤں نے وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری گمشدہ شیعہ افراد کی جلد از جلد بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 871386
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش