0
Tuesday 30 Jun 2020 00:52

بھارت کا چین کی 59 ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے پابندی کا اعلان

بھارت کا چین کی 59 ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے پابندی کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے چین سے تعلق رکھنے والی 59 ایپس بشمول ٹک ٹاک، یو سی براؤزر، وی چیٹ اور بیگو لائیو پر پابندی لگادی ہے۔ بھارت نے چین کی ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع اور امن و امان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پابندی کا اعلان کیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حالیہ کشیدگی کے بعد کیا گیا اور یہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف کیا جانے والا اب تک کا سب سے بڑا اقدام قرار دیا جارہا ہے۔ بیان میں کہا گیا بھارتی شہریوں کے ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کے تحفظ کے حوالے سے خدشات موجود تھے، اس کے علاوہ ملکی خودمختاری اور سیکیورٹی کے لیے بھی خطرات کے خدشات سامنے آئے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو متعدد ذرائع بشمول متعدد رپورٹس میں لاتعداد شکایات ملی تھیں، جن میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پلیٹ فارمز پر موجود مختلف موبائل ایپس کے غلط استعمال کو رپورٹ کیا گیا تھا، جو صارفین کا ڈیٹا چوری اور غیرقانونی طریقے سے بھارت سے باہر سرورز پر منتقل کررہی تھیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے زیر تحت انڈین سائبر کرائم کو آرڈینیٹ سینٹر نے ان ایپس کو بلاک کرنے کی سفارشات وزارت آئی ٹی کو بھیجی تھیں۔ بیان میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا وزارت کے سامنے متعدد نمائندگان نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ مخصوص ایپس کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے شہریوں کے ڈیٹا کی سیکیورٹی اور پرائیویسی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ 2015ء سے 2019ء کے دوران چینی کمپنیوں بشمول علی بابا اور دیگر نے بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں ساڑھے 5 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی۔
 
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے فوجیوں کے مابین 15 جون کو ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ امریکا کی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ وادی گلوان کے ساتھ چینی تنصیبات نظر آرہی ہیں۔ آسٹریلیا کے اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مصنوعی سیارہ ڈیٹا کے ماہر نیتھن روسر نے کہا تھا کہ اس تعمیر سے پتا چلتا ہے کہ کشیدگی میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ وادی گلوان اور دریائے شیوک کے سنگم پر شروع ہوتی ہے اور دونوں فریقین جس لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو باضابطہ تسلیم کرتے ہیں، وادی میں ان دریاؤں کے سنگم کے مشرق میں واقع ہے۔
خبر کا کوڈ : 871609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش