0
Wednesday 1 Jul 2020 18:05

وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد

وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد
اسلام ٹائمز۔ ہائی کورٹ نے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ غلام سرور خان نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ 30 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں، وزیر ہوا بازی نے انکوائری کے بغیر 262 پائلٹس پر جعلی لائسنس کا الزام لگایا، اگر کسی کی ڈگری جعلی تھی تب بھی وزیر کو چاہیے تھا خفیہ انداز میں کارروائی کرتے، ان کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے پر یورپ میں فلائیٹوں پر 6 ماہ کی پابندی لگ گئی ہے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنس کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، وزیراعظم کو غلام سرور خان کو وفاقی وزیر کے عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، اسپیکر قومی اسمبلی کو غلام سرور کی نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کی ہدایت کی جائے، درخواست پر فیصلے تک غلام سرور کو فوری کام سے روک دیا جائے۔ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی برطرفی کے لیے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیا کہ عدالت معاملے کی حساسیت کو سمجھتی ہے، اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت غلام سرور خان کے بیانات کا معاملہ ایگزیکٹو پر چھوڑتی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں وفاقی وزیر کے خلاف ایکشن وزیر اعظم کا اختیار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی وزیر کے بیان سے ملک کا نقصان ہوا تو ایکشن لینا وزیر اعظم کا اختیار ہے، وفاقی وزیر کے احتساب کے آئینی طریقہ کار میں مداخلت سے پرہیز کررہے ہیں، وفاقی وزیر کابینہ اور وزیراعظم کو جواب دہ ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ یقیناً وفاقی وزیر کے بیان سے آگاہ ہوں گے، ممکن نہیں کہ وزیراعظم اور کابینہ غلام سرور کے بیان کو نظر انداز کریں گے، آئین میں عدلیہ اور ایگزیکٹو کے اختیارات کا تعین کر دیا گیا ہے، آرٹیکل 199 کے تحت اپنا اختیار استعمال کر سکتے ہیں لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، عدالت یہ بھی فرض نہیں کرتی کہ حکومت اجتماعی ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے ایکشن لینے میں ناکام ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 871932
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش