0
Saturday 4 Jul 2020 22:36

ہمارا موقف ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکمران مغرب کی سازش کے تحت لائے گئے ہیں، مولانا فضل الرحمن 

ہمارا موقف ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکمران مغرب کی سازش کے تحت لائے گئے ہیں، مولانا فضل الرحمن 
اسلام ٹائمز۔ کسی ایک طبقہ کا نام ریاست نہیں، دینی طبقات کے بغیر ریاست نامکمل ہے، غیر ملکی دباؤ اور مغرب کی خوشنودی کے لیے مدارس اصلاحات کی بات کی جا رہی ہے، مدارس کا تو قیام ہی امت کی اصلاح پر ہے، خیر خواہی کے نام پر مدارس دشمنی کی جا رہی ہے، ہمارے طبقات کھڑے ہوگئے تو سنبھالنا ممکن نہیں ہوگا، ہر صورت اسلامی اقدار کا تحفظ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جامعہ فاروقیہ شجاع آباد میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان جنوبی پنجاب کے ناظم مولانا زبیر احمد صدیقی سے ملاقات کے موقع پر معززین شہر کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکمران مغرب کی سازش کے تحت لائے گئے ہیں، تاکہ معیشت کو کمزور کرکے ریاست کے وجود کو خطرہ میں ڈالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ محض دفاع سے ریاست قائم نہیں رہ سکتی، ریاست کی بقاء کے لیے دفاع کے ساتھ معیشت کا استحکام بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار شرح ترقی منفی میں اور بجٹ کا حجم سابقہ بجٹ سے کم ہوا، محصولات کی شرح گذشتہ سال سے کم رکھی گئی، ملک تباہی کے دہانے پر ہے، حکمرانوں کو چلتا کیے بغیر گزارا نہیں، ہم سے دلیل کی بات کی جائے قوت سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے بل بوتے پر افغانستان حاصل نہیں کیا جاسکا، انہوں نے کہا کہ کسی مغربی ثقافت کو قبول نہیں کریں گے، مدرسہ اسلامی ثقافت کا علمبردار ہے، اس کی بقاء کے لئے جدجہد جاری رکھیں گے۔ مولانا زبیر احمد صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 1857ء سے اب تک اہل حق کا قافلہ دین کی حفاظت کے لیے سرگرم ہے، انہوں نے کہا کہ مدارس میں دینی تعلیم کی بندش کسی صورت قبول نہیں، مدارس احتیاطی تدابیر کے ساتھ مرحلہ وار تعلیم شروع کریں، 11 جولائی سے ہر صورت امتحانات منعقد ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 872528
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش