0
Sunday 5 Jul 2020 14:42

اٹھارویں ترمیم پر نظر ثانی سے اس میں بہتر ہو سکتی ہے، عارف علوی

اٹھارویں ترمیم پر نظر ثانی سے اس میں بہتر ہو سکتی ہے، عارف علوی
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ جس کو قومی احتساب بیورو (نیب) قانون پر اعتراض ہے وہ پٹیشن دائر کر دے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے اختیارات سلب کرنے کی تجویز کبھی زیر غور نہیں آئی، 18 ویں ترمیم نظر ثانی سے بہتر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی تقسیم پر اختلافات معمول کی بات ہے جبکہ وفاق اور صوبے میں اختلافات چلتے رہتے ہیں۔ تعلیمی اداروں سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ تعلیمی ادارے عید کے بعد کورونا صورتحال دیکھ کر کھولنے چاہیں، شکر ہے کورونا سے اموات کم ہوئی ہیں، میں تو چاہتا تھا کہ کورونا میں سب کچھ بند ہو جائے لیکن وزیر اعظم نے مجھے بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن پر قائل کیا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کسی ایک کا فلسفہ نہیں چل سکتا، کرپشن کے خلاف عمران خان کی جنگ جاری ہے اور کرپشن جاری رہی تو اداروں کا حال اسٹیل ملز جیسا ہو گا، پاکستان میں مادر پدر آزاد کرپشن رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کورونا کے باعث عید الفطر کی طرح عید الاضحیٰ کے لیے بھی پالیسی بنا لی ہے، چینی، پٹرول سمیت ہر اسکینڈل کے ذمے داران کو ہٹایا جائے، پہلی بار حکومت نے اسکینڈلز کی تحقیقات کے بعد رپورٹس جاری کی ہیں۔ کشمیر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کشمیر پالیسی کمزور نہیں ہے 3 سالہ بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے جبکہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت کی پالیسی روا رکھے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جہانگیر ترین کو حکومت نے باہر نہیں بھیجا بلکہ وہ واپس آجائیں گے اور میں نے بطور صدر اپنے خلاف مقدمات میں استثنیٰ لینے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس کو قومی احتساب بیورو (نیب) قانون پر اعتراض ہے وہ پٹیشن دائر کر دے جبکہ ایک ہزار 300 نیب مقدمات میں سے صرف 5 بیورو کریٹس کے خلاف تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیب کا قانون مناسب ہے اور بار ثبوت ملزم پر ہی ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 872614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش