0
Sunday 5 Jul 2020 22:19

یوم نفاذ فقہ جعفریہ کے موقع پر علامہ سید ساجد نقوی کا پیغام

یوم نفاذ فقہ جعفریہ کے موقع پر علامہ سید ساجد نقوی کا پیغام
اسلام ٹائمز۔ 6 جولائی یوم نفاذ فقہ جعفریہ کے موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد نقوی نے کہا ہے کہ 6 جولائی 1980ء کے اسلام آباد کنونشن میں عوام نے جائز، اصولی اور منطقی مطالبہ کیا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں تمام مکاتب فکر کے عقائد و نظریات کا احترام اور ان کے شہری و مذہبی حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں مذہبی و شہری آزادیاں دی جائیں۔ اس مقصد کے لیے جام شہادت بھی نوش کیا گیا۔ اس احتجاج کے بعد ایک معاہدہ عمل میں آیا جس کے نتیجے میں آئین کی دفعہ 227 میں ترمیم کرکے توجیہ کا اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے متوجہ کیا کہ قائد بزرگوار علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی فکر و سے الہام لیتے ہوئے آئینی حقوق کے دفاع اور شہری آزادیوں کے تحفظ کی جدوجہد جاری ہے۔ یہی رویہ اس سے قبل قائد مرحوم علامہ سید محمد دہلوی کا رہا اور یہی انداز اس کے بعد قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 6 جولائی کا دن عوام کے ان جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امہ کے لیے سنگ میل تھا اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد و نظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دن قطعاً کسی ایک مسلک کی دوسرے مسلک کے خلاف محاذ آرائی نہیں تھی بلکہ اس وقت اسلامائزیشن کے جاری عمل میں وسعت نظری اختیار کرنے، آئین کی پابندی کرنے اور تمام مسالم سکالروں، محققوں، مجتہدوں اور فقہوں کی علمی اور تحقیقی کاوشوں سے استفادہ اور ان کو مدنظر رکھ کر سب کے حقوق کی پاسداری کی طرف توجہ دلانا مقصود تھا لیکن بدقسمتی سے ملک کی پالیسی سازی کے مراکز پر حاوی کوتاہ نظروں نے اس طرف توجہ نہ دی اور غلط رپورٹوں کا سہارا لے کر زور آوری اختیار کی۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ تمام مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی، شہری، آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں۔ لہذا 6 جولائی کے دن ہمیں تجدید عہد کرنا چاہیے کہ ہم ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جدوجہد تیز کریں گے۔ پاکستان اور پاکستانی عوام کو درپیش سنگین خطرات کے ازالے اور مسائل کے حل کے لیے میدان عمل میں آئیں گے اور ملک و عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 872670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش