0
Tuesday 7 Jul 2020 21:40

لیبیا میں ایئر ڈیفنس نظام پر حملے کا بدلہ لیا جائے گا، ترکی

لیبیا میں ایئر ڈیفنس نظام پر حملے کا بدلہ لیا جائے گا، ترکی
اسلام ٹائمز۔ ترکی نے لیبیا میں ایئر ڈیفنس نظام پر ہونے والے حملے پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوں گے اور اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ میں صرف جو بات کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ جس نے بھی یہ کیا ہے اس نے بڑی غلطی کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ایک اور عہدیدار نے کا کہنا تھا کہ ایئربیس کو نشانہ بنانے والے طیارے ڈیسالٹ میراج ہیں جو متحدہ عرب امارات کے پاس ہیں۔ خیال رہے متحدہ عرب امارات، اس اتحاد کا حصہ ہے جو لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت (جی این اے) کے خلاف لڑنے والے کمانڈر خلیفہ حفتر کا ساتھ دے رہا ہے۔
 
اس اتحاد میں مصر اور روس شامل ہیں جو خلیفہ حفتر کی عسکری مدد کررہے ہیں۔ ترک عہدیدار نے ایئربیس پر ہونے والے حملے سے متعلق کہا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لیبیا کے الوطیہ ایئربیس پر حملے میں تباہ ہونے والے ترک کے حوالے سے آزاد ذرائع کا کہنا تھا کہ ترکی نے گزشتہ ہفتے خطے میں ایم آئی ایم-23 میزائل نظام میں شامل کرلیا تھا۔ اس سے قبل بھی رپورٹس تھیں کہ ترکی الوطیہ میں مستقل ایئربیس بنانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جبکہ ایئربیس پر حملہ ترک وزیردفاع ہلوسی آکر کے دورہ لیبیا کے بعد کیا گیا۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق ترک فورسز کے خلاف ہونے والے اس حملے میں اور بھی اشارے ملے ہیں کہ اس متحدہ عرب امارات ملوث ہوسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے سیاسیات کے پروفیسر اور شاہی خاندان کے جزوقتی مشیر عبدالخالق عبداللہ نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'متحدہ عرب امارات نے ترکوں کو سبق سکھادیا ہے۔ بعدازاں انہوں نے ٹوئٹ کو ہٹادیا۔ یاد رہے کہ 5 جولائی کو لیبیا کے الوطیہ ایئربیس پر نامعلوم جنگی طیاروں نے ترکی کے ایئرٖڈیفنس نظام کو تباہ کردیا تھا۔ جی این اے فورسز نے ترکی کی مدد سے مئی میں الوطیہ پر دوبارہ قبضہ کیا تھا۔ لیبیا کے عسکری ذرائع نے بتایا تھا کہ الوطیہ فوجی اڈے پر جنگی طیاروں کی بمباری سے ترکی کا ایئر ڈیفنس نظام مکمل طورپر تباہ ہوگیا۔ دوسری جانب جی این اے کے مخالف گروپ لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) کے کمانڈر خلیفہ حفتر نے کہا تھ کہ ایئربیس پر حملہ نامعلوم جنگی طیاروں نے کیا۔ ایئربیس کے قریب واقع ٹاؤن کے رہائشیوں نے بتایا تھا کہ ایئربیس کی جانب سے دھماکوں کی آواز آرہی تھی۔

حملے کے بعد برطانیہ نے ردعمل میں کہا تھا کہ لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کے باعث سیاسی تنازع کے حل میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں اور متحارب فریقوں کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ برطانوی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیبیا میں تیل کی پیداوار میں جبری کمی، تیل کی بندرگاہوں کی مسلسل بندش اور غیر ملکی مداخلت کی اطلاعات باعث تشویش ہے۔ خیال رہے کہ لیبیا میں ایک طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے 2011ء میں اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں انتشار کی فضا میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔ لیبیا میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کی حکومت کو 2011ء میں شروع ہونے والی مہم عرب بہار کے دوران ختم کر دیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 873111
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش