1
Wednesday 8 Jul 2020 23:35

ایران و شام کے درمیان سلامتی و فوجی تعاون کا نیا معاہدہ

ایران و شام کے درمیان سلامتی و فوجی تعاون کا نیا معاہدہ
اسلام ٹائمز۔ عرب نیوز چینل المیادین کے مطابق شامی وزیر دفاع اور ایرانی چیف آف جوائنٹ اسٹاف کمیٹی نے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون میں توسیع کے ایک معاہدے پر دسختط کر دیئے ہیں۔ شامی وزیر دفاع علی ایوب اور ایرانی چیف آف جوائنٹ اسٹاف کمیٹی میجر جنرل محمد باقری کے درمیان طے پانے والا معاہدہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان سکیورٹی اور فوجی میدانوں میں وسیع تعاون پر مبنی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی اعلی دفاعی قیادت کے درمیان ہونے والی گفتگو میں شام کی تازہ ترین صورتحال اور بین الاقوامی دہشتگردی کے شکار ملک میں غیرقانونی طور پر موجود بیرونی فوجوں کے جلد از جلد اخراج پر غور کیا گیا۔

شامی وزیر دفاع علی ایوب نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی حکومت کے لئے ایران، شام اور مزاحمتی محاذ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینا ممکن ہوتا تو وہ اس کام کی انجام دہی میں ایک لمحے کی دیر بھی نہ کرتی۔ شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ خود مختاری کے حصول کے لئے چکائی جانے والی قیمت جتنی بھی بڑھ جائے، گھٹنے ٹیکنے کی قیمت سے کم ہے۔ علی ایوب نے شام پر عائد غیرقانونی و یکطرفہ امریکی پابندی "قیصر ایکٹ" (Caesar's Law) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قیصر ایکٹ کے ذریعے شامی عوام کے خلاف علی الاعلان جنگ لڑی جا رہی ہے جبکہ شامی عوام کے غذائی سازوسامان اور بچوں و بوڑھوں کی دواؤں پر پابندیاں عائد کیا جانا اس جنگ کا ایک حصہ ہے۔

دوسری طرف ایرانی چیف آف جوائنٹ اسٹاف کمیٹی میجر جنرل محمد باقری نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون میں وسعت اور گہرائی لاتے ہوئے شامی ہوائی ڈیفنس سسٹمز کو مزید طاقتور بنایا جائے گا۔ انہوں نے شام کے اندر موجود غیرقانونی ترک فوجوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آستانہ مذاکرات کے حوالے سے ترکی نے شام کے اندر سے اپنی افواج کو واپس بلانے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔ ایرانی چیف آف جوائنٹ اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ ترکی کو جان لینا چاہئے کہ اس کی سلامتی کے مسائل شام کے ساتھ مذاکرات اور باہمی تفاہم سے ہی حل ہو سکتے ہیں نہ کہ شامی سرزمین پر فوج کشی سے۔
خبر کا کوڈ : 873308
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش