0
Friday 10 Jul 2020 21:49

چوہدری شجاعت نے سچ کا ایک حصہ بتایا ہے، آدھی بات کرنے کے بجائے وہ پورا سچ بتائیں، حافظ حسین احمد

چوہدری شجاعت نے سچ کا ایک حصہ بتایا ہے، آدھی بات کرنے کے بجائے وہ پورا سچ بتائیں، حافظ حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ چوہدری برادران ہماری امانت کے متعلق آدھی بات کرکے ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم پوری بات کے لیے لب کشائی کریں، آزادی مارچ کے مذاکرات کے حوالے سے جو امانت چوہدری برادران کے پاس ہے، وہ اس سے قوم کو آگاہ کریں۔ چوہدری شجاعت کے آزادی مارچ کے متعلق بیان پر ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ ”چوہدری شجاعت کہہ رہے ہیں کہ ہم آزادی مارچ والوں کے درمیان اس لیے آئے تھے، کیونکہ کچھ لوگ آزادی مارچ والوں پر طاقت کا استعمال کرنا چاہتے تھے، جس پر چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان کو ایسا کرنے سے روکا۔“ حافظ حسین احمد نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے سچ کا ایک حصہ بتایا ہے، وہ آدھی بات کرنے کے بجائے پورا سچ بتائیں اور جو امانت ان کے پاس ہے، اس کے متعلق پوری قوم کو آگاہ کریں، آدھی بات کرکے ہمیں لب کشائی کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ عمران خان کا ریمورٹ کنٹرول چوہدری برادران نہیں بلکہ کوئی اور ہے، چوہدری برادران کو جنہوں نے ہمارے پاس بھیجا اور انہوں نے چوہدری برادران سے کہا کہ عمران خان بات کریں تو یہ اور بات ہے، لیکن اس کی ضرورت نہیں پڑنی چاہیئے تھی، کیونکہ نکے کو خود ہی وہ آرڈر کر دیتے ہیں، انہیں کسی اور کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران کو جنہوں نے آزادی مارچ کے وقت بات چیت کے لیے بھیجا تھا اور جو کچھ طے ہوا تھا، چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی نے کہہ دیا تھا کہ جو کچھ طے ہوا ہے، وہ ہمارے پاس امانت ہے تو اب اس امانت کے حوالے سے قوم کو آگاہ کیا جائے کہ اب اس کی کیا پوزیشن ہے، کیونکہ ان کی اپنی امانتیں جو حکومت کے ساتھ طے تھیں، وہ بھی خطرے میں نظر آرہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس لیے اس امانت کے متعلق بات نہیں کرسکتے، کیونکہ ہمیں منع کیا گیا ہے، اگر ہمیں مجبور کیا گیا اور پارٹی نے اجازت دی تو جو اصل بات ہے، وہ کہنا ہی پڑے گی۔

لیکن اس کے باوجود جو سیاسی سمجھ بوجھ والے لوگ ہیں، یقیناً انہیں اصل امانت کے متعلق جو بات ہے سمجھ آچکی ہے، اب اس کا کوئی اقرار کرے یا نہ کرے، لیکن آدھی بات کرکے ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بھی کبھی لب کشائی کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری برادران کو جن لوگوں نے مذاکرات کے لیے بھیجا تھا، وہ عمران خان نہیں بلکہ ”وہ“ تھے، کیونکہ عمران خان نے تو پرویز خٹک اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مذاکرات کے لیے نامزد کیا تھا، یقیناً چوہدری برادران کو بھیجنے والے عمران خان نہیں بلکہ ”وہ“ تھے، انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران سے مذاکرات کے بعد ہی اپوزیشن کے جو رہنماء پہلے ہی نیم دلی کے ساتھ ہمارے ساتھ چلنے کی بات کر رہے تھے، انہوں نے بھی اس بات کو سامنے رکھ کر ہم سے فاصلے رکھے۔
خبر کا کوڈ : 873641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش