0
Saturday 11 Jul 2020 21:49

وزیر اعظم عمران خان آئندہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم کا دورہ کرینگے

وزیر اعظم عمران خان آئندہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم کا دورہ کرینگے
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان آئندہ ہفتے تزویراتی اہمیت کے حامل دیامیر بھاشا ڈیم کا دورہ کریں گے اور تعمیراتی کام کی رفتار کا جائزہ لیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پر تعمیراتی کام شروع ہو گیا ہے۔ ہفتے کو واپڈا کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ مختلف وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار تھا تاہم موجودہ حکومت نے اپنی ترقیاتی حکمت عملی میں پانی اور پن بجلی کے وسائل کو ترجیح قرار دیتے ہوئے اِس اہم منصوبے کی تعمیر کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اس کی تعمیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے حکومت کی جانب سے بروقت فیصلہ سازی کی گئی جبکہ واپڈا نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ایک ایسا قابل عمل فنانشل پلان ترتیب دیا جس میں قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ پڑے۔

بلآخر اب یہ منصوبہ اپنی تعمیر کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ گزشتہ سال مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام کے آغاز کے بعد تقریباً ایک سال میں دیامر بھاشا ڈیم دوسرا کثیر المقاصد ڈیم ہے جس کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کی ضروریات کیلئے نہایت اہم منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے تقریباً 180 کلومیٹر اور چلاس شہر سے 40 کلومیٹر زیریں جانب تعمیر کیا جا رہا ہے۔ منصوبہ 2028-29 میں مکمل ہوگا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے تین بنیادی مقاصد ہیں جن میں زرعی مقاصد کیلئے پانی کا ذخیرہ، سیلاب سے بچاﺅ اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار شامل ہیں۔ ڈیم میں مجموعی طور پر 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس کی بدولت 12 لاکھ 30 ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی۔ منصوبہ کی بجلی کی پیدا کرنے کی صلاحیت 4 ہزار 500 میگاواٹ ہے اور یہ نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً 18 ارب یونٹ بجلی مہیا کرے گا۔

اگر بجلی کی یہی مقدار تھرمل ذرائع سے پیدا کی جائے تو قومی خزانے کو ہر سال تقریباً 270 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔ یاد رہے کہ تھرمل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی اوسط لاگت تقریباً 15 روپے فی یونٹ ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے زیریں جانب واقع تربیلا اور غازی بروتھا سمیت دیگر موجودہ پن بجلی گھروں کی سالانہ پیداوار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ان پن بجلی گھروں سے ہر سال اڑھائی ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی۔ 1974ء میں اپنی تکمیل کے بعد تربیلا ڈیم پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی عمر میں مزید 35 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ مقامی لوگوں کیلئے بھی ایک نعمت ثابت ہوا ہے۔ پراجیکٹ ایریا میں سماجی ترقی کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت 78 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران اور تکمیل کے بعد مقامی لوگوں کیلئے روزگار کیلئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 873847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش